ماحولیاتی خطرات سے نمٹیں یا شدید مالی نقصانات کا سامنا کریں، ورلڈ اکنامک فورم کا کاروباری اداروں کو انتباہ
ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی جانب سے جاری کی جانے والی دو نئی رپورٹس میں کاروباری اداروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں یا شدید مالی نقصانات کا سامنا کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اقدامات میں تاخیر سے 2035 تک سالانہ آمدنی میں 7 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے، جو ہر دو سال بعد کورونا وبا جیسے خلل کی طرح ہے۔
شدید گرمی اور دیگر موسمیاتی خطرات کی وجہ سے 2035 تک لسٹڈ کمپنیوں کو سالانہ 560 سے 610 ارب ڈالر کے فکسڈ اثاثوں کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ ٹیلی کمیونیکیشن، یوٹیلیٹیز اور توانائی کمپنیاں سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
توانائی کے شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیاں جو ڈی کاربنائزیشن میں ناکام رہتی ہیں انہیں عالمی آب و ہوا کے قوانین سخت ہونے کی وجہ سے منتقلی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، صرف کاربن کی قیمتوں کے باعث 2030 تک آمدنی میں 50 فیصد تک کمی متوقع ہے۔
پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ کے جوہان راکسٹروم سمیت معروف سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ زمین کے 5 نظام ناقابل واپسی ٹپنگ پوائنٹس کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
زمین کے نظام، جیسا کہ برف کی چادریں، سمندری دھارے اور پرما فراسٹ، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے قدرتی عوامل ہیں جو کرہ ارض کی آب و ہوا کو منظم کرتے ہیں، ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھتے ہیں اور کاربن ذخیرہ کرنے، پانی کی صفائی اور درجہ حرارت کے استحکام جیسی اہم خدمات فراہم کرتے ہیں جو معاشروں اور معیشتوں کو پھلنے پھولنے کے قابل بناتے ہیں۔
ان میں گرین لینڈ اور مغربی انٹارکٹک کی برف کی چادروں کا ممکنہ انہدام بھی شامل ہے، جو سمندر کی سطح میں 10 میٹر تک اضافے اور کم از کم 50 کروڑ افراد کے لیے غذائی عدم تحفظ کا سبب بن سکتے ہیں۔
ایکسینچر کی مدد سے تیار کردہ ’بزنس آن دی ایج: بلڈنگ انڈسٹری ریزیلیئنس ٹو کلائمیٹ ہیزرڈ‘ اور بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (بی سی جی) کی مدد سے تیار کردہ’ دی کاسٹ آف اِن ایکشن: اے سی ای او گائیڈ ٹو نیویگیٹنگ کلائمیٹ رسک’ رپورٹس کمپنیوں کو موسمیاتی خطرات سے نمٹنے اور ڈیکاربونائزیشن، فطرت کی حفاظت، موافقت اور لچک پیدا کرنے کے ذریعے طویل مدتی قدر کو کھولنے کے لیے ایک لائحہ عمل فراہم کرتی ہیں۔
یہ خطرات، سپلائی چینز اور کمیونٹیز پر پڑنے والے اثرات کے ساتھ مل کر لچک کی حکمت عملیوں کی اہم ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔