ملکی معیشت اور قومی سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے سیمی کنڈکٹر پالیسی تیار کرلی گئی
وفاقی حکومت نے قومی سطح پر سیمی کنڈکٹر (چپ) پالیسی تیار کرلی، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کام نے سیمی کنڈکٹر پالیسی کا مسودہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنایا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزارت آئی ٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ سیمی کنڈکٹر پالیسی پاکستانی معیشت، قومی سلامتی کے لیے مددگار ثابت ہوگی، جس کے تحت قومی شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کے لیے اسمارٹ چپ جیسے منصوبے لانچ کیے جائیں گے۔
اس پالیسی کے تحت سیمی کنڈکٹر ڈیزائن، تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کی مالی معاونت کی جائے گی، سیمی کنڈکٹر (چپ) کی مینوفیکچرنگ کرنیوالی کمپنیوں کو گرانٹس اور مراعات دی جائیں گی، سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کیلئے اسپیشل ٹیکنالوجی زون کے فوائد کی توسیع کی جائے گی۔
سیمی کنڈکٹرز (چپس) کی تیاری کے لیے درکار سامان اور مشینری پر درآمدی ڈیوٹی کی چھوٹ دی جائے گی، صنعت کے قیام کے لیے 25 فیصد سود کی رعایت کے ساتھ قرضے فراہم کیے جائیں گے، سیمی کنڈکٹر سیکٹر کے ملازمین کو ٹیکس میں 25 فیصد رعایت دی جائے گی، 10 ارب روپے کا نیشنل سیمی کنڈکٹر فنڈ قائم کیا جائے گا، یہ فنڈ گرانٹس کے ذریعے اسٹارٹ اپس کی معاونت کرے گا۔
نیشنل سیمی کنڈکٹر فنڈ بین الاقوامی کمپنیوں اور ہنر مند افراد کو راغب کرے گا، نئی اور موجودہ کمپنیوں کے لیے حکومتی عمل کو آسان بنانے کے لیے ایک مرکزی نظام بنایا جائے گا، پالیسی کے تحت فی اسٹارٹ اپ ایک کروڑ روپے تک گرانٹس دی جائیں گی، سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنایا جائے گا اور فیسوں میں کمی کی جائے گی۔
ڈیزائن سینٹرز اور انفرا اسٹرکچر کے قیام کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا، سیمی کنڈکٹر فیبریکیشن کی سہولتوں کی ترقی کے لیے مشترکہ منصوبوں کی معاونت کی جائے گی۔
پاکستان میں سرمایہ کاروں کے استحکام، شفافیت کے لیے سازگار ماحول بنایا جائے گا، اس شعبے میں 2024 کے آخر تک 15 ہزار افراد کو تربیت دی جائے گی، 2030 تک ہزاروں افراد کو ہنر مند بنایا جائے گا۔
2024 تک سیمی کنڈکٹر میں 25 اسٹارٹ اپس کی معاونت کی جائے گی، 2024 کے آخر تک 3 غیر ملکی چپ ڈیزائن سینٹرز قائم کیے جائیں گے، آئندہ 6 سال میں 10 غیر ملکی چپ ڈیزائن سینٹرز کے قیام میں معاونت کی جائے گی۔