پی ٹی آئی احتجاج کے دوران رینجرز اہلکاروں کی شہادت، عمران خان، اہلیہ کیخلاف قتل کا مقدمہ درج
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گزشتہ ماہ احتجاج کے دوران گاڑی کی ٹکر کے نتیجے میں رینجرز اہلکاروں کی شہادت کا مقدمہ بانی پی ٹی آئی، سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف تہرے قتل کے مقدمے کی سیل ایف آئی آر منظرعام پر آگئی۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں 26 نومبر کی رات کو ایک گاڑی کی ٹکر سے رینجرز اہلکاروں کی شہادت کا مقدمہ وفاقی دارالحکومت کے تھانے رمنا میں درج کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق منظرعام پر آنے والی سیل ایف آئی آر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تمام واردات کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی گئی، اعلی حکام کے حکم پر مقدمے کی ایف آئی آر سیل کردی گئی تھی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق تمام وقوعہ کا منصوبہ اڈیالہ جیل میں بنایا گیا، رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کا وقوعہ بانی پی ٹی آئی کی ایما اور حکم پر ہوا، منصوبہ مختلف اوقات میں جیل میں ملاقات کے لیے جانے والی پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کے ذریعے سیکیورٹی اہلکاروں کونشانہ بنانا تھا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ اس منصوبے کے گواہان جیل میں قید کچھ قیدی، مشقتی اورجیل میں خفیہ پولیس کے ملازمین ہیں، بانی پی ٹی آئی کے حکم کی تعمیل بشریٰ بی بی، علی امین، عمرایوب، شیخ وقاص اکرم، سلمان اکرم راجا، مراد سعید، زلفی بخاری، رؤف حسن، حماد اظہر اور دیگر قیادت نے باہمی مجرمانہ سازش کے تحت ایک حکمت عملی تیار کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بشری بی بی اور دیگر مندرجہ بالا ملزمان نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عوام کو مشتعل کیا، پی ٹی آئی کی قیادت نے عوام کو فوج اورحکومت کے خلاف بغاوت پر اکسایا جس سے وقوعہ ہوا۔
متن کے مطابق حتجاج میں ڈیوٹی پر مامور ایک نامعلوم ڈرائیور کی لینڈ کروزر نے 3 رینجرز اہلکاروں کو کچل دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی اعلی قیادت پر قتل کے مقدمے کے ساتھ دہشت گردی اورتعزیرات پاکستان کی 10 مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ سندھ رینجرز کے اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
خیال رہے کہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا 26 نومبر کی رات اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر ایک گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھ دوڑی جس کے نتیجے میں 4 رینجرز اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے، اس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں پاک فوج کو طلب کرلیا گیا تھا اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دیے گئے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ ’شرپسندوں‘ کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 6 اہلکار شہید ہوئے جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر ’شرپسندوں‘ نے ڈیوٹی پر موجود رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی۔
حادثے کے نتیجے میں 4 رینجرز اور ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا، احتجاج کے دوران مجموعی طور پر اس وقت تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے تھے جن میں متعدد شدید زخمی بتائے گئے تھے۔