امریکی ترجمان کا پنجاب کے وزرا کی تنخواہوں میں 900 فیصد اضافے پر تبصرے سے انکار
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پنجاب کے اراکین اسمبلی اور وزرا کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے سے متعلق سوال پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے غربت سے دوچار ملک میں حکمران طبقے کی تنخواہوں میں اتنے بڑے اضافے پر سوال کیا۔
صحافی نے کہا کہ اس بریفنگ میں آنے سے قبل ایک ساتھی نے بتایا کہ پاکستان میں وزرا کی تنخواہوں میں 900 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے، ابھی ایک ماہ قبل میں نے واشنگٹن ڈی سی میں وزیر خزانہ سے پوچھا تھا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں اتنی غربت ہے، وہ امریکا آتے ہیں اور پھر پیسے مانگتے ہیں، وہاں یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہاکہ ہم سجھتے ہیں کہ پاکستان میں سرکاری عہدیداروں کی مناسب تنخواہ پاکستان کے عوام اور حکومت پاکستان کے لیے ایک سوال ہے، جس کا جواب امریکا کو نہیں دینا، ہم عام طور پر دنیا بھر میں کہیں بھی سرکاری عہدیداروں کی تنخواہ کے بارے میں رائے نہیں دیتے، یقیناً پاکستان کے لیے بھی یہی ہماری پالیسی ہوگی۔
میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا جس میں وزرا کی تنخواہوں کے فیصلے بھی شامل ہیں، اس طرح کے خدشات کو دور کرنے کی ذمہ داری پاکستانی حکومت کی ہے۔
تنخواہوں میں اضافہ
یہ بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا، بل کی منظوری کے بعد اراکین اسمبلی نے اطمینان کا اظہار کیا اور بل کی کامیاب منظوری پر ایک دوسرے کو مبارک باد بھی پیش کی۔
یاد رہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کے ایم پی اے کی تنخواہ 76 ہزار روپے سے بڑھاکر 4 لاکھ روپے کردی گئی، صوبائی وزیر کی تنخواہ ایک لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ ساٹھ 60 روپے اور اسپیکر کی تنخواہ ایک لاکھ 25 ہزار سے 9 لاکھ 50 ہزارروپے کی گئی ہے۔
ڈپٹی اسپیکرکی تنخواہ ایک لاکھ 20 ہزار روپے سے بڑھا کر 7 لاکھ 75 ہزار روپے، پارلیمانی سیکریٹری کی تنخواہ 83 ہزار روپےسے بڑھا کر 4 لاکھ 51 ہزار جب کہ وزیر اعلیٰ کے مشیر کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار روپے کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ 65ہزار روپے کردی گئی۔