• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

موسم سرما: کراچی میں گیس کا بحران شدید، شہری مہنگی ایل پی جی خریدنے پر مجبور

شائع December 23, 2024
خاتون چولہا جلانے کی کوشش کررہی ہیں، دوسری جانب ایل پی جی کی دکان پر سلنڈرز رکھے ہوئے ہیں — فوٹو: ڈان
خاتون چولہا جلانے کی کوشش کررہی ہیں، دوسری جانب ایل پی جی کی دکان پر سلنڈرز رکھے ہوئے ہیں — فوٹو: ڈان

کراچی کے تقریباً تمام علاقے شدید گیس بحران کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ سردی کی وجہ سے گھریلو صارفین بڑے پیمانے پر مہنگی مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) خریدنے پر مجبور ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گیس کی لوڈ شیڈنگ رات 9:30 بجے سے صبح 6 بجے اور دوپہر 2:30 سے شام 5 بجے تک ہوتی ہے، لیکن شہر کے بیشتر علاقوں میں یا تو زیادہ تر دن کے اوقات میں گیس غائب رہتی ہے، یا بہت کم پریشر کے ساتھ گیس میسر ہوتی ہے۔

مختلف علاقوں کے رہائشیوں کا خیال ہے کہ جب بھی موسم سرما قریب آتا ہے تو شہر میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، شہر میں موسم سرما کی آمد کے بعد سے گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ شہر بھر میں گیس ڈسٹری بیوشن کا خستہ حال انفرا اسٹرکچر بھی بحران کی ایک بڑی وجہ ہے اور کم پریشر بنیادی طور پر ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں لیکیج کی وجہ سے ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی اس وقت گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے شہر بھر میں اپنے پرانے گیس ڈسٹری بیوشن انفرا اسٹرکچر کی بحالی میں مصروف ہے۔

نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی اور لیاری سمیت گنجان آباد علاقوں میں 2500 کلومیٹر ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پر بڑے پیمانے پر بحالی کا کام جاری ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ کم پریشر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے پرانی ڈسٹری بیوشن پائپ لائنوں کو تبدیل کرنے کی وجہ سے کئی علاقوں میں گیس کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔

موسم سرما کی آمد کے بعد شہر کے مختلف حصوں سے 1199 پر گیس کی قلت کی شکایات میں اضافہ دیکھا گیا۔

ایل پی جی سلنڈرز کا آپشن

نارتھ کراچی کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ان کے علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے سے گیس نہیں ہے، ظاہر ہے، ایل پی جی سلنڈر پر منتقل ہونا ہی واحد آپشن ہے، حالانکہ اس کی قیمت زیادہ ہے۔

ملیر کے گنجان آباد علاقے کھوکھراپار میں لوگ کئی دنوں سے گیس کی فراہمی سے محروم ہیں، جی ایریا کے محمد رضوان نے بتایا کہ ان کے علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے سے گیس کی فراہمی بالکل بھی نہیں تھی، انہوں نے کہا کہ میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کا ریٹائرڈ ملازم ہوں اور میرے واجبات اب تک ادا نہیں ہوئے اس لیے کھانا پکانے کے لیے مہنگی ایل پی جی خریدنا میرے لیے بہت مشکل ہے۔

ایک رہائشی نے بتایا کہ شہر بھر میں صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر استعمال کیے جانے والے گیس سکشن آلات ان کے علاقے میں کسی کام کے نہیں کیونکہ اس سے صرف ہوا نکلتی ہے لیکن گیس نہیں۔

دوسری جانب ایس ایس جی سی نے سکشن ڈیوائسز کے غیر قانونی استعمال کو متعدد علاقوں میں گیس پریشر کم ہونے کی ایک وجہ قرار دیا ہے۔

صدر میں رہنے والی ایک گھریلو خاتون ثمرین حسن نے بتایا کہ انہوں نے گیس کی مسلسل قلت کی وجہ سے بہت پہلے ایل پی جی کا استعمال شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے 2 اسکول جانے والے بچے ہیں اور میں گیس کی سپلائی پر بھروسہ نہیں کر سکتی۔

ہجرت کالونی کے رہائشی سلمان خان نے بتایا کہ گیس کمپنی مصروف اوقات میں گیس کی فراہمی بڑھانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، لوڈ شیڈنگ کے اوقات کے بعد بھی گیس نہیں دستیاب ہوتی۔

کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی صورتحال بھی شہر کے دیگر علاقوں سے مختلف نہیں ہے، مکینوں نے بتایا کہ گیس کی قلت معمول بن چکی ہے اور ان میں سے زیادہ تر لوگ طویل عرصے سے کھانا پکانے کے لیے ایل پی جی استعمال کر رہے ہیں۔

کلفٹن کی رہائشی درشہوار کہتی ہیں کہ میں نے ایس ایس جی سی کی لائن سے جڑا اپنا چولہا طویل عرصے سے استعمال نہیں کیا۔

ایل پی جی کی فروخت میں اضافہ

قدرتی گیس کی شدید قلت کی وجہ سے ایل پی جی کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے، آل پاکستان ایل پی جی مارکیٹرز ایسوسی ایشن کے نائب چیئرمین محمد علی حیدر نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے ایل پی جی کی فروخت اور استعمال میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کی کُل ضرورت تقریباً 12 ٹن تھی لیکن گزشتہ چند دنوں کے دوران یہ بڑھ کر 16 سے 17 ٹن ہوگئی ہے۔

شہر میں ایل پی جی کی قیمت میں حالیہ اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں اتار چڑھاؤ آیا کیونکہ ایل پی جی سیکٹر کو خوردہ سطح پر ریگولیٹ نہیں کیا گیا ہے۔

محمد علی حیدر نے کہا کہ پرائس کنٹرول کو یقینی بنانے کی ذمہ داری شہری انتظامیہ کی ہے، لیکن ہزاروں ایل پی جی ریٹیل دکانوں کے مقابلے میں انتظامی افسران کی کم تعداد کی وجہ سے یہ قابل عمل نہیں ہے۔

دریں اثنا، صوبائی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی شہر اور صوبے کے دیگر علاقوں میں جاری گیس بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایس ایس جی کے فرنچائز علاقوں میں لوڈشیڈنگ نہیں

ترجمان ایس ایس جی سی نے کہا کہ ایس ایس جی سی کو مقامی گیس ذخائر میں سالانہ کمی کی وجہ سے مسلسل گیس کی قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال سے ایس ایس جی سی گیس کی فراہمی میں 40 فیصد کمی ہوئی ہے، ایس ایس جی سی کے فرنچائز علاقوں بالخصوص گھریلو شعبے میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ گیس لوڈ مینجمنٹ حکمت عملی (بین الاقوامی طور پر نافذ شدہ طریقوں کے مطابق) کے ایک حصے کے طور پر گھریلو شعبے میں رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک رات کے وقت گیس کی بندش / پریشر پروفائلنگ کی جارہی ہے۔

ترجمان کے مطابق پریشر پروفائلنگ کا مقصد اگلے دن کے اچھے پریشر کے لیے لائن پیک کو برقرار رکھنا اور کھانا پکانے کے اوقات کے دوران استعمال ہونے والی قدرتی گیس کی محفوظ مقدار کا انتظام / استعمال کرنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024