چینی آٹو مینوفیکچررز سے پریشان ہونڈا اور نسان کا 2026 تک انضمام پر غور
چینی کار ساز کمپنیوں سے پریشان جاپان کی اہم کار ساز کمپنیاں ہونڈا اور نسان 2026 تک انضمام کے لیے بات چیت کر رہی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دونوں کار ساز کمپنیوں کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جاپان کی آٹو انڈسٹری کے لیے ایک تاریخی موڑ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ چینی الیکٹرک گاڑیوں کے مینوفیکچررز اب دنیا کی طویل عرصے سے غالب وراثت والی کار ساز کمپنیوں کے لیے خطرہ ہیں۔
اس معاہدے کے بعد یہ ’ٹویوٹا اور ووکس ویگن کے بعد‘ گاڑیوں کی فروخت کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا آٹو گروپ بن جائے گا۔
اس سے دونوں کمپنیوں کو ٹیسلا اور بی وائی ڈی جیسے زیادہ تیز رفتار چینی حریفوں سے شدید مسابقت کے سامنے وسائل کا اشتراک کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
جاپان کی دوسری سب سے بڑی آٹومیکر ہونڈا اور نمبر 3 کمپنی نسان کا انضمام عالمی آٹو انڈسٹری میں 2021 میں فیاٹ کرائسلر آٹوموبائلز اور پی ایس اے کے انضمام کے بعد سب سے بڑی تبدیلی ہوگی۔
دونوں کمپنیوں کا کہنا ہے کہ مٹسوبشی موٹرز (جس میں نسان سب سے بڑی شیئر ہولڈر ہے) بھی اس میں شامل ہونے پر غور کر رہی ہے اور جنوری کے آخر تک فیصلہ کرے گی۔
ان تینوں کے چیف ایگزیکٹوز نے ٹوکیو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
ہونڈا کے سی ای او توشی ہیرو میبے نے الیکٹرک گاڑیوں اور خود مختار ڈرائیونگ کے تکنیکی رجحانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چینی آٹومیکرز اور نئی کمپنیوں کے عروج نے کار کی صنعت کو کافی حد تک تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 2030 تک ان سے لڑنے کی صلاحیتیں پیدا کرنا ہوں گی، ورنہ ہمیں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، ہونڈا اور نسان ممکنہ انضمام کے ذریعے 191 ارب ڈالر کی مشترکہ فروخت اور 30 کھرب ین سے زیادہ کا آپریٹنگ منافع حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ان کا مقصد اگست 2026 تک ہولڈنگ کمپنی قائم کرنے سے پہلے جون 2025 تک دونوں کمپنیوں کے شیئرز کو ڈی لسٹ کیے جانے تک بات چیت مکمل کرنا ہے۔
ہونڈا، جس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 40 ارب ڈالر سے زائد ہے، اور نسان کے مقابلے میں تقریباً 4 گنا اضافی ہے، انضمام کے بعد کمپنی کے بورڈ کی اکثریت کا تقرر کرے گی۔
مٹسوبشی موٹرز کے ساتھ مل کر جاپانی گروپ کی عالمی فروخت 80 لاکھ یونٹس سے زائد ہو جائے گی، اس وقت تیسرے نمبر پر جنوبی کوریا کی ’ہونڈائی‘ اور ’کیا‘ ہیں۔
گزشتہ ہفتے ’رائٹرز‘ نے خبر دی تھی کہ ہونڈا اور نسان اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں، جس میں انضمام بھی شامل ہے۔
مارچ میں دونوں نے کہا تھا کہ وہ بجلی اور سافٹ ویئر کی تیاری میں تعاون پر غور کر رہے ہیں، انہوں نے اگست میں مٹسوبشی موٹرز کے ساتھ تعاون کو وسیع کیا۔
گزشتہ ماہ نسان نے چین اور امریکا کی اہم مارکیٹوں میں اپنی فروخت میں کمی کے بعد 9 ہزار ملازمتوں اور اپنی عالمی پیداواری صلاحیت میں 20 فیصد میں کمی کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
ہونڈا نے چین میں فروخت میں کمی کی وجہ سے توقع سے بھی بدتر آمدنی کا بتایا تھا، جب کہ موٹر سائیکل اور ہائبرڈ کار کے کاروبار نے اسے نسبتاً مستحکم مالی بنیاد حاصل کرنے میں مدد کی۔
تاہم ہونڈا کے عہدیدار میبے نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد نسان کو بچانا نہیں ہے، نسان کے کاروبار میں تبدیلی انضمام کے لیے ’شرط‘ ہے۔
دیگر غیر ملکی کار ساز اداروں کی طرح ہونڈا اور نسان بھی دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ چین میں بی وائی ڈی اور جدید سافٹ ویئر سے لیس الیکٹرک اور ہائبرڈ کاریں بنانے والی دیگر مقامی کمپنیوں کی وجہ سے اپنی جگہ کھو چکی ہیں۔
آن لائن پریس کانفرنس میں نسان کے سابق چیئرمین کارلوس گھوسن (جو ضمانت لیکر لبنان میں مفرور ہیں اور جاپان کو مطلوب ہیں) نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ہونڈا اور نسان کا اتحاد کامیاب ہوگا، کیونکہ دونوں آٹومیکرز ایک دوسرے کے معاون نہیں تھے۔
فرانسیسی آٹومیکر رینالٹ، جو نسان کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر ہے، نے کہا کہ وہ نسان کے ساتھ تبادلہ خیال کرے گی اور تمام ممکنہ آپشنز پر غور کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رینالٹ اصولی طور پر ہونڈا اور نسان کے درمیان انضمام کے لیے تیار ہے۔
ذرائع نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ تائیوان کی کمپنی فاکس کون نے اپنے نوزائیدہ ای وی کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ کاروبار کو وسعت دینے کے لیے نسان سے بولی کے بارے میں رابطہ کیا لیکن جاپانی کمپنی نے اسے مسترد کر دیا۔
بلومبرگ نیوز نے جمعہ کے روز بتایا تھا کہ ’فاکس کون‘ نے فرانس میں رینالٹ کے حکام سے ملاقات کے لیے ایک وفد بھیجنے کے بعد اس عمل کو روکنے کا فیصلہ کیا۔
نسان کے چیف ایگزیکٹیو ماکوتو اوچیڈا نے پریس کانفرنس میں اس خیال کی تردید کی کہ فاکس کون کے اس اقدام نے ہونڈا کے ساتھ انضمام کی بات چیت کو جنم دیا ہے۔