وزرا کی مخالفت، کابینہ رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری نہ دے سکی
وفاقی کابینہ نے چند وزرا کی مخالفت کی وجہ سے رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری نہیں دی جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے کمیٹی کو دوبارہ سفارشات دوبارہ مرتب کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جب کہ سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ ایجنڈے پر بھی غور کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں 5 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ سے متعلق سفارشات پیش کی گئیں جس پر متعدد وفاقی وزرا کی جانب سے رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات پر سخت مخالفت کی گئی۔
وزرا کی مخالفت پر کابینہ سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری نہ دے سکی، وزیراعظم نے کمیٹی کو سفارشات دوبارہ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کے مطابق حتمی سفارشات اگلے وفاقی کابینہ اجلاس میں ایک بار پھر منظوری کے لئے پیش کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ شہباز حکومت نے ’رائٹ سائزنگ‘ کے نام سے ایک منصوبہ بنایا ہے جس میں تحت مختلف اداروں کی نجکاری، غیر ضروری محکموں کی بندش شامل ہے جب کہ حکومت کا بنیادی ہدف اس منصوبے سے اربوں روپے کی بچت کرنا ہے۔
16 اگست کو وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات پر انتظامی اخراجات کو کم کرنے اور ریاستی مشینری کو ہموار کرنے کی غرض سے وفاقی حکومت نے 5 وزارتوں کے 28 محکموں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
27 اگست کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورنمنٹ کمیٹی نے اپنی تجاویز پیش کی تھیں۔
کمیٹی کی جانب سے وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی تھی، جہاں 5 وزارتوں میں اصلاحات سے متعلق بتایا گیا، جن میں کشمیر افیئرز اور گلگت بلتستان، اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن اینڈ نیشنل ہیلتھ سروسز شامل ہیں۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ اجلاس میں وزارت کشمیر افئیرز اور گلگت بلتستان کو اسٹیٹ اینڈ فرنٹیئر ریجنز میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی، جبکہ 5 وزارتوں میں موجود 28 مختلف محکموں کو بھی بند کرنے، نجکاری کرنے یا پھر ان محکموں کو فیڈرل یونٹس کو دینے کی تجویز دی گئی، پانچ وزارتوں کے اندر 12 اداروں کو مضبوط کرنے کی تجویز بھی دی گئی تھی۔