پی آئی اے کی نجکاری اب زیادہ آسان اور پرکشش بنا دی گئی ہے، عبد العلیم خان
وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ( پی آئی اے) کی نجکاری اب زیادہ آسان اور پرکشش بنا دی گئی ہے، اداروں کی نجکاری کا مقصد ملکی خزانے پر مستقل پڑنے والے بوجھ سے نجات دلانا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کی زیر صدارت نجکاری کمیشن بورڈ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بہتر اور مختلف حکمت عملی اور نئی سفارشات پر غورکیا گیا۔
اجلاس میں مختلف اداروں کی نجکاری کے امور پر غوروخوض اورسفارشات بھی پیش کی گئی اور گزشتہ بورڈ اجلاس کی کارروائی کی منظوری بھی دی گئی۔
عبدالعلیم خان نے اجلاس میں نجکاری کے تمام منصوبوں پر شفافیت کے ساتھ کام کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی اور ڈسکوز کی نجکاری کے لیے وزارت توانائی سے ایک ہفتے میں امور کو حتمی شکل دینے کا حکم بھی دیا۔
یاد رہے کہ 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔
واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔
تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔
پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی 31 اکتوبر کو کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔
النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔