انسانی حقوق کے عالمی معیارات کو مکمل تسلیم کرتے ہیں، دفتر خارجہ کا عالمی رد عمل پر مؤقف
پاکستان نے فوجی عدالتوں سے متعلق بیرون ممالک کے تبصروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو مکمل طور پر تسلیم کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے ایک جاری بیان میں فوجی عدالتوں سے شہریوں کو ملنے والی سزاؤں پر بین الاقوامی ردعمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا نظام عدل سول و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی کنونشن کی شقوں سے مطابقت رکھتا ہے، پاکستان کا نظام عدل بنیادی حقوق اور آزادیوں کا احترام کرتی ہیں، فیصلوں کے خلاف اپیلوں کا حق ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حالیہ فیصلے پارلیمنٹ سے منظور شدہ قانون کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں ہوئے، پاکستان جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی عملداری پر یقین رکھتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے وقف ہے، پاکستان انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو مکمل طور پر تسلیم کرتا ہے، پاکستان یورپی یونین سمیت دیگر عالمی شراکت داروں سے انسانی حقوق کے معاملہ پر تعاون کرتے رہے گا۔
قبل ازیں آج ہی پاکستان نے فوجی عدالتوں سے شہریوں کو ملنے والی سزاؤں پر بین الاقوامی ردعمل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل کا حل جانتا ہے، پاکستان کی سیکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی، کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان کے آئین اور عدالتوں میں اندرونی معاملات حل کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، پاکستانی قوم اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا جانتی ہے اور اس معاملے میں کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی اور کسی بیرونی دباؤ کا اثر نہیں ہونے دے گی۔
واضح رہے کہ آج امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اسے اس بات پر گہری تشویش ہے کہ 9 مئی 2023 کو کیے گئے احتجاجی مظاہروں میں ملوث ہونے پر ایک فوجی ٹربیونل نے پاکستانی شہریوں کو سزا سنائی، ان فوجی عدالتوں میں عدالتی آزادی، شفافیت اور مناسب طریقہ کار کی ضمانتوں کا فقدان ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا، پاکستانی حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین کے مطابق منصفانہ ٹرائل کے حق کا احترام کریں۔
گزشتہ روز برطانیہ نے پاکستان میں سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے دی جانے والی سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلے میں شفافیت اور منصفانہ ٹرائل کا فقدان ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ، پاکستان کی خودمختاری اور قانونی عمل کا احترام کرتا ہے، فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شفافیت، آزادانہ جانچ پڑتال اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو مجروح کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ برطانیہ، حکومت پاکستان سے سیاسی اور شہری حقوق کی عالمی ذمہ داریوں کی پاسداری کا مطالبہ کرتا ہے۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل یورپی یونین نے بھی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو دی جانے والی حالیہ سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان فیصلوں کو ان ذمہ داریوں سے متصادم دیکھا جارہا ہے، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے تحت، پاکستان جن کا پابند ہے۔‘
یورپی یونین کے ترجمان نے کہا تھا کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایسی عدالت میں منصفانہ اور عوامی ٹرائل کا حق حاصل ہے جو آزاد، غیر جانبدار اور مجاز ہو اور اسے مناسب اور موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہو۔
یورپی یونین کے ترجمان کے مطابق ’آرٹیکل 14 یہ بھی پابند کرتا ہے کہ فوجداری مقدمے میں دیا گیا کوئی بھی فیصلہ منظر عام پر لایا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے 21 دسمبر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے پہلے مرحلے میں سانحہ 9 مئی کے 25 ملزموں کو سزا سنانے کا اعلان کیا تھا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب رکھتے ہیں، مجرمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیے گئے۔
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے، 9 مئی کی سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کے لیے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
9 مئی کو کیا ہوا تھا ؟
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا، جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔