• KHI: Fajr 5:57am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:36am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:44am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:57am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:36am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:44am Sunrise 7:13am

شام: نئی حکومت کا بشار الاسد کی باقیات کے خلاف آپریشن جاری، 300 افراد زیر حراست

شائع December 29, 2024
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

نئی شامی حکومت نے معزول صدر بشارالاسد کے قریبی ساتھیوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے 300 افراد کو حراست میں لے لیا جس میں مخبر، سابق فوجی افسران اور حکومت کے حامی جنگجو شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نئی انتظامیہ کی سیکیورٹی فورسز نے جمعرات کو بشار الاسد کی ملیشیا کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا۔

برطانیہ میں قائم ’سیرین آبرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے سربراہ عبدل رحمٰن نے کہا ہے کہ ’ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں تقریباً 300 افراد کو دارالحکومت دمشق اور نشیبی علاقوں سے گرفتار کیا گیا جس میں ہومز، ہما، طورطس، لتاکیا بھی شامل ہیں۔’

شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی ’ثنا‘ نے بھی رواں ہفتے بشار الاسد کی ملیشیا کے ارکان کو ہما اور لتاکیا کے صوبوں سے حراست میں لینے کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے جہاں اسلحے اور بارود کو بھی ضبط کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار نہیں دیئے گئے۔

عبدل رحمٰن کے مطابق حراست میں لیے جانے افراد میں سابقہ دور کے مخبر، ایران کے حامی جنگجو، قتل اور تشدد میں ملوث نچلے درجے کے فوجی افسران شامل ہیں۔

’سیرین آبرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ برطانیہ میں قائم ادارہ ہے جو شام میں ذرائع پر انحصار کرتا ہے۔

عبدل رحمٰن کا کہنا تھا کہ آپریشن جاری ہے لیکن اب تک جنرل محمد کانجو حسن (بشار الاسد دور کے فوجی ادارہ برائے انصاف کے سابقہ سربراہ) کے علاوہ کسی بھی نامور شخصیت کو حراست میں نہیں لیا گیا۔’

جنرل محمد کانجو حسن مبینہ طور پر سیدنا جیل میں مختصر سماعت کے بعد سزائے موت کی ہزاروں سزاؤں کی نگرانی کی۔

عبدل رحمٰن نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز جس میں مسلح افراد کو قیدیوں پر تشدد کرتے ہوئے اور سزائے موت دینے کے حوالے سے کہا کہ ’کچھ افراد ایسے ہیں جس میں مخبر بھی شامل ہیں انہیں حراست میں لینے کے بعد فوراً بعد پھانسی دے دی گئی ہے۔‘

تاہم ’اے ایف پی‘ ان تصاویر کی صداقت کی تصدیق نہیں کرسکا۔

عبدل رحمٰن کا کہنا تھا کہ آپریسن مبینہ طور پر مقامی آبادی کے تعاون سے کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ تین ہفتے قبل حیات التحریر ال شام (ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں باغیوں نے بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹا تھا جس نے پانچ دہائیوں پر محیط خاندانی حکمرانی کا خاتمہ کیا تھا۔

اس کے بعد معزول صدر بشارالاسد روس فرار ہوگئے تھے۔

دوسری جانب انٹیلی جنس کے نئے سربراہ انس خطاب نے سیکیورٹی نظام میں اصلاحات کرنے کا عہد کیا اور سابق دور میں ہونے والی ناانصافی اور ظلم کی مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ بشار الاسد حکومت کے دوران اداروں نے کرپشن کو فروغ دیا اور لوگوں کو مشکلات سے دو چار کیا۔ْ’

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025