شورش زدہ کُرم میں فریقین کے درمیان معاہدے کے بعد قیام امن کیلئے کمیٹیاں تشکیل
خیبر پختونخوا کے شورش زدہ ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نے تصدیق کی ہے کہ متحارب فریقین کے درمیان کامیاب امن معاہدے کے بعد مقامی افراد اور قبائلی و سیاسی قیادت پر مشتمل امن کمیٹیاں قائم کردی گئیں۔
کرم کے ڈی سی جاوید اللہ محسود نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ امن جرگے کے معاہدے کے نتیجے میں تشکیل کردہ کمیٹیوں میں تمام مسالک اور فقہ کے افراد شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امن کمیٹیوں کی گارنٹی کے بعد اشیا خورونوش اور سامان رسد پر مشتمل گاڑیوں کا پہلا قافلہ کل 4 جنوری 2024 کو پارا چنار کے لیے روانہ ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ امن کمیٹیوں کا قیام یکم جنوری کے ہونے والے امن معاہدے کی جرگے میں ہوا ہے، قافلے کی حفاظت پولیس کرے گی، کسی ہنگامی صورت حال میں پولیس کی معاونت کے لیے دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمہ وقت موجود ہوں گے۔
بیان کے مطابق مقامی راہنماؤں نے ذاتی اور قبائلی تنازعات کو بالائے طاق رکھ کر بےگناہ مقامی لوگوں کی زندگی آسان بنانے اور مسافروں اور اشیا خورونوش اور سامان رسد کی حفاظت کی گارنٹی دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 80 سے زائد دنوں سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے کرم میں بنیادی سہولیات اور ادویات بروقت نہ ملنے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کرم کا مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ مقامی زمینی اور قبائلی تنازع ہے جس کو فرقہ واریت کا رنگ بھی دیا جاتا ہے۔
ڈی سی کرم نے کہا کہ امن معاہدے کے تحت مختلف مراحل میں مقامی لوگوں کا 15 دن میں اسلحہ ریاست کو جمع کروانے کا وعدہ جب کہ مقامی بنکرز کا خاتمہ ایک ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔
مقامی امن کمیٹی میں لوئر کرم کے پیر حیدر علی شاہ (سابقہ ایم این اے)، عابی فیض الله، حسین علی شاہ الحسینی اور حاجی نور جف علی سمیت 27 ممبران شامل ہیں، اپر کرم سے سجاد حسین طوری (سابقہ سینٹر)، علی ہادی (ایم پی اے)، مزمل شاہ، سید کاظم حسین اور سید ولی سید میاں سمیت 48 ممبران شامل۔
اس کے علاوہ حکومت خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بروز ہفتہ کرم جانے والے قافلے کے سفری اور حفاظتی انتظامات جاری ہیں. اپیکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں علاقے کو اسلحے اور بنکرز سے پاک کیا جائےگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق اسلحہ جمع کرنے کے لیے دونوں فریق 15 دنوں کے اندر اندر مربوط لائحہ عمل دیں گے، اسلحہ کے آزادانہ نمائش و استعمال پر پابندی ہوگی، اسلحہ خریدنے کے لیے چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی، علاقے میں پہلے سے موجود بنکرز ایک مہینے کے اندر اندر ختم کئے جائیں گے، بنکرز کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا، انہیں دہشت گرد سمجھ کر اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ فریقین کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کے 2 روز بعد پاراچنار میں امن معاہدے کے باوجود مظاہرین نے دھرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ سڑکیں کھلنے اور عوام کے لیے محفوظ آمد و رفت یقینی بنائے جانے تک احتجاج جاری رہے گا۔
تحصیل چیئرمین آغا مزمل حسین نے کہا تھا کہ سڑکیں کھلنے، ٹریفک کی روانی معمول پر آنے اور لوگوں کی سلامتی یقینی بنائے جانے تک پاراچنار پریس کلب کے باہر دھرنا جاری رہے گا۔
اس کے علاوہ ضلع کرم میں دونوں طرف سے سے تعلق رکھنے والے افراد نے امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ متاثرہ علاقوں کو جانے والی سڑکیں جلد کھل جائیں گی اور علاقے میں معمولات زندگی بحال ہوجائیں گے۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے کہا تھا کہ پاراچنار شہر، بشارا اور 100 سے زائد دیہات کو خوراک اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی جلد شروع ہوجائے گی، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک رفاہی تنظیم کے ذریعے پاراچنار کو ادویات کی فراہمی پہلے ہی شروع کی جاچکی ہے جبکہ دیگر متاثرہ علاقوں کو بھی ادویہ فراہم کی جارہی ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ سڑکوں کی جلد از جلد بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
بدھ کو کرم میں دیرپا امن کے قیام کے لیے حکومت کی سرپرستی میں گرینڈ امن جرگے کی کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، جرگے کے رکن سید رضا حسین کے مطابق جرگے کے ارکان اور فریقین کے عمائدین نے 14 نکاتی امن معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد سڑکیں کھولنے سمیت امن کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق امن معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کے لیے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی کے دفتر میں تمام سینئر سول اور فوجی افسران سے ملاقاتیں شروع ہو چکی ہیں، سڑکوں کو کھولنے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے اور مسافروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
پاراچنار کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی واحد سڑک سمیت ضلع کرم کی سڑکیں گزشتہ 87 روز سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہیں۔