• KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am
  • KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am

چین میں کورونا سے ملتا جلتا ’ایچ ایم پی وی‘ وائرس پھیلنے لگا

شائع January 4, 2025
—فوٹو: سی جی ٹی این/ CFP
—فوٹو: سی جی ٹی این/ CFP

کورونا کے پانچ سال بعد چین میں کورونا سے ملتا جلتا سانس لینے میں مشکلات کا انفیشکن ’ہیومن میٹا پینو وائرس‘ (human metapneumovirus) ’ایچ ایم پی وی‘ پھیلنے لگا۔

چینی نشریاتی ادارے کے مطابق ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ایچ ایم پی وی خطرناک نہیں ہے اور اس کے پھیلنے کی شرح قدرے سست ہوتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین بھر میں سانس لینے میں مشکل، کھانسی، بخار اور نزلہ زکام کی علامات کے ساتھ ایچ ایم پی وی وائرس کے پھیلاؤ میں دسمبر 2024 سے تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

رپورٹ میں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ایم ایچ پی وی وائرس کا کورونا سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی یہ وائرس کورونا سے ملتا جلتا ہے، تاہم اس کی علامات اس جیسی ضرور ہیں۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ایچ ایم پی وی وائرس میں بھی شدید کھانسی، نزلہ، سانس لینے میں مشکل، معدے کی خرابی اور شدید بخار جیسی علامات ہوتی ہیں، تاہم بعض افراد میں مذکورہ علامات کی سنگینی سے بیماری نمونیا میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ایچ ایم پی وی وائرس دنیا بھر میں گزشتہ 60 سال سے موجود ہے، تاہم اس کی تشخیص پہلی بار 2000 میں ہوئی تھی اور یہ کہ مذکورہ وائرس سستی سے پھیلتا ہے۔

چینی نشریاتی ادارے کے مطابق جہاں ایچ ایم پی وی وائرس کے کیسز دسمبر 2024 سے چین بھر میں تیزی سے سامنے آ رہے ہیں، وہیں مذکورہ وائرس کے کیسز اپریل 2024 سے امریکا سے بھی سامنے آ رہے ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا کہ شدید کھانسی، سینے میں درد، نزلہ و زکام اور بخار کے ساتھ سانس لینے میں مشکل جیسی علامات کے بعد فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے، خصوصی طور پر زائد العمر افراد اور بچوں کو ایسی علامات کے بعد ہسپتال لے جایا جائے۔

اگرچہ چین میں ایچ ایم پی وی وائرس پھیلنے کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم باقی ممالک میں مذکورہ وائرس کا پھیلاؤ نہیں دیکھا جا رہا۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025