• KHI: Maghrib 5:59pm Isha 7:20pm
  • LHR: Maghrib 5:15pm Isha 6:41pm
  • ISB: Maghrib 5:15pm Isha 6:44pm
  • KHI: Maghrib 5:59pm Isha 7:20pm
  • LHR: Maghrib 5:15pm Isha 6:41pm
  • ISB: Maghrib 5:15pm Isha 6:44pm

فیکٹ چیک: ’بااثر مسلم شخصیات‘ میں عمران خان کا نام صف اول کے 25 رہنماؤں میں شامل نہیں

شائع January 6, 2025
— فائل فوٹو : ڈان نیوز
— فائل فوٹو : ڈان نیوز

3 جنوری کو مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر متعدد صارفین نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں صف اول کے 25 رہنماؤں میں شامل کیا گیا ہے تاہم سابق وزیراعظم کا نام ایڈیشن میں درجہ بندی کے لحاظ سے نہیں بلکہ اعزاز کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر (آر آئی ایس ایس سی) اردن میں قائم تحقیقی مرکز ہے جو 2009 سے ہر سال دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں کے فہرست شائع کرتا ہے تا کہ مسلم کمیونٹی کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو اجاگر کرنا ہے۔

اس رپورٹ میں ایک قابل ذکر شخصیات کا سیکشن بھی شامل ہوتا ہے جس میں ان نمایاں افراد کو جگہ دی جاتی ہے جو مرکزی فہرست میں شامل نہیں ہوپاتے لیکن بااثر سمجھے جاتے ہیں، ان شخصیات کو درجہ بندی سے ہٹ کر ان کی خدمات کی وجہ سے شامل کیا جاتا ہے۔

دعویٰ

3 جنوری کو ایک پاکستانی سکھ صحافی ہرمیت سنگھ نے دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں صف اول کے 50 رہنماؤں کے نام درجہ بندی سے درج کیے گئے تھے۔

اس پوسٹ پر کیپشن تھا کہ ’اردن کے ایک ادارے نے عمران خان کو سال 2025 کے لیے دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست میں 24ویں نمبر پر ر کھا ہے جبکہ عمران خان جیل میں ہیں۔‘

اس پوسٹ کو 92 ہزار 700 افراد نے دیکھا جبکہ صحافی جمیل فاروقی نے بھی اس دعوے کے ساتھ پوسٹ شیئر کی جسے 15 ہزار افراد نے دیکھا۔

ایک اور اکاؤنٹ نے بھی یہ کیپشن لکھا کہ ’عمران خان کو دنیا کے بااثر مسلمانوں کی فہرست میں 25واں نمبر دیا گیا ہے، اس پوسٹ کو 1 لاکھ 15 ہزار 700 صارفین کی جانب سے دیکھا گیا اور اسے 2 ہزار مرتبہ ری شیئر کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے ایک ایکس اکاؤنٹ کی جانب سے اینکر ثمینا پاشا کی ویڈیو شیئر کی گئی جس میں کیپشن تھا ’ عمران خان کا نام دنیا کی 25 بااثر مسلم شخصیات میں شامل ہے، اس فہرست میں سعودی فرماں رواں سمیت مختلف عرب ممالک کے بادشاہ بھی شامل ہیں، صرف عمران خان ہی پاکستان سے شامل ہیں، عمران خان جیل میں ہونے کے باوجود بھی ایک بااثر شخصیت ہیں، ثمینا پاشا۔’

اس دعوے کو بڑی تعداد میں اسی کیپشن کے ساتھ دیگر صارفین نے بھی شیئر کیا۔

دریں اثنا پی ٹی آئی مخالف فرحان ورک نے اس کے برعکس دعویٰ کیا کہ’ پی ٹی آئی کا ایک اور جھوٹ پکڑا گیا، اس ٹوئٹ کو دیکھنے کے بعد میں نے تحقیقی مرکز کی شائع کردہ فہرست کو دیکھا ہے اور اس میں عمران خان صف اول کے 50 رہنماؤں کی فہرست میں شامل نہیں، پاکستان سے مفتی تقی عثمانی اور مولانا طارق جمیل کے نام شامل ہیں، پی ٹی آئی والے پرانے ایڈیشن کی تصویر لگا کر لگا کر جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔’

ان کی پوسٹ کو 63 ہزار صارفین نے دیکھا جبکہ اس دعوے کو دیگر پی ٹی آئی مخالف صارفین کی جانب سے بھی شیئر کیا گیا۔

ویڈیو کی جانچ پڑتال کا نتیجہ: گمراہ کن

دعوے کے وائرل ہونے اور عمران خان سے متعلق میں لوگوں کی گہری دلچسپی کی وجہ سے فیکٹ چیک کیا گیا۔

2025 کے ایڈیشن کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں اور مخالفین کے دعوؤں کے برعکس عمران خان کو حکمرانوں اور سیاست دانوں کی فہرست میں قابل ذکر شخصیات کے طور 24 ویں نمبر پر شامل کیا گیا تھا لیکن بانی پی ٹی آئی سرکردہ 50 شخصیات کی فہرست کا حصہ نہیں تھے۔

درجہ بندیوں اور قابل ذکر شخصیات کی شمولیت کے حوالے سے فہرست میں قاعدہ واضح کیا گیا جس کے مطابق ’سرفہرست 50 افراد کے نام پہلے لکھنے کے ساتھ ان کی درجہ بندی کی جاتی ہے، اس کے بعد باقی 450 ناموں کو اعزازی طور پر فہرست میں شامل کیا جاتا ہے تاہم ان کی درجہ بندی نہیں کی جاتی جبکہ کچھ افراد کا نام ان کے متعلقہ شعبوں میں قابل ذکر خدمات کے اعتراف میں الگ سے اعزازی طور پر درج کیا جاتا ہے۔

اس لیے عمران خان کا نام سیاست دانوں اور حکمرانوں کی قابل ذکر شخصیات کی فہرست میں 24 ویں نمبر پر شامل ہے لیکن وہ صف اول کے رہنماؤں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں گیا، علاوہ ازیں وہ درجہ بندی کے لحاظ سے پہلے 50 افراد میں بھی شامل نہیں ہیں۔

لہذا فیکٹ چیک کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ دعویٰ کہ عمران خان کو 2025 کی دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں 24 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، گمراہ کن ہے، جیل میں قید سیاستدان ٹاپ 50 کی مرکزی درجہ بندی میں شامل نہیں ہیں بلکہ انہیں حکمرانوں اور سیاستدانوں کی قابل ذکر شخصیات میں 24 ویں نمبر پر شامل کیا گیا ہے۔

رپورٹ نے واضح کیا ہے کہ ٹاپ 50 کی درجہ بندی کی فہرست کے مقابلے اعزازی سیکشن میں درج ناموں کی ترتیب کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 8 جنوری 2025
کارٹون : 7 جنوری 2025