• KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am

’دہشتگردوں کو ہر ہفتے 4 کروڑ ڈالر دینا پاگل پن ہے‘، ایلون مسک طالبان کو امریکی امداد پر حیران

شائع January 8, 2025
ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا
— فوٹو: اے ایف پی
ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا — فوٹو: اے ایف پی

ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے ارب پتی مالک ایلون مسک یہ جان کر حیران رہ گئے کہ امریکا اپنے ٹیکس دہندگان کی رقم افغانستان بھیج رہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایلون مسک نے ’سی بی ایس‘ کی سابق صحافی لارا لوگن کی جانب سے معاملے پر توجہ دلائے جانے پر اس حقیقت پر ’حیرت‘ کا اظہار کیا۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو اپنی کابینہ میں حکومتی کارکردگی کے نئے محکمے (ڈوج) کا سربراہ نامزد کیا ہے۔

ایلون مسک نے ریپبلکن قانون ساز کے ایک خط کو ’پوسٹ‘ کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ’ان دہشت گردوں کو ہر ہفتے آپ کے ٹیکس کی رقم میں سے 4 کروڑ ڈالر دینے کا تصور کریں، کیونکہ یہ خالص پاگل پن ہے‘۔

سینئر ریپبلکن قانون ساز کی طرف سے ٹرمپ کو لکھے گئے خط میں زور دیا گیا تھا کہ وہ افغانستان کو امریکی امداد روک دیں۔

ایلون مسک نے پوسٹ میں لکھا کہ ’کیا ہم واقعی امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ طالبان کو بھیج رہے ہیں؟‘ انہوں نے قدامت پسندوں میں بڑھتے ہوئے جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ ’واشنگٹن کو غیر ملکی امداد کم کرنے کی ضرورت ہے۔‘

2 جنوری 2025 کو نو منتخب صدر ٹرمپ کو لکھے گئے خط میں ٹم برچیٹ نے ان خدشات کا حوالہ دیا تھا کہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی جانب سے افغان طالبان کو تقریباً ایک کروڑ ڈالر کی غیر ملکی امداد کی رقم ’ ٹیکس’ کی شکل میں ادا کی گئی ہے۔

افغانستان کی تعمیر نو کے لیے خصوصی انسپکٹر جنرل کے دفتر (ایس آئی جی اے آر) نے کانگریس کو اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا، افغان عوام کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے، جس نے 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد سے 21 ارب ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا ہے۔

ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین مائیکل میک کول نے افغانستان کو امریکی غیر ملکی امداد کی زیادہ نگرانی کا مطالبہ کیا، میک کول نے مزید سخت اقدامات کے مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کو طالبان کو انسانی امداد سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے مزید محنت کرنی چاہیے۔

ریپبلکن قانون ساز برچیٹ کے خط میں اس امکان پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا گیا ہے کہ افغانستان کو دی جانے والی غیر ملکی امداد بالواسطہ طور پر طالبان کو فائدہ پہنچا رہی ہے، جو ملک کے بڑے حصے پر قابض ہیں۔

کانگریس مین (جو امریکی غیر ملکی امداد کے پروگراموں کے کھل کر ناقد رہے ہیں) نے افغانستان کے مرکزی بینک کو بھیجی جانے والی ’کیش شپمنٹ‘ پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس کے بارے میں ان کے خیال میں ان کا سراغ لگانا مشکل ہے اور طالبان اپنے مقاصد کے لیے ان کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اس معاملے نے اب ٹرمپ کی عبوری ٹیم کی اہم شخصیات کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے، جیسے ارب پتی ایلون مسک، جنہوں نے عوامی طور پر اس طرح کی غیر ملکی امداد کی اخلاقیات پر سوال اٹھایا ہے۔

جس صحافی نے قانون ساز کے خط کو اجاگر کیا تھا، ان کے ویکسین کے بارے میں شکوک و شبہات رکھنے والوں اور انتخابی انکار کرنے والوں کے ساتھ انتہائی دائیں بازو کے نظریات اور متنازع تعلقات نے، ان کی ساکھ کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں، لیکن اس کے باوجود ان کے بیانات قدامت پسند حلقوں میں مضبوطی سے گونجتے ہیں اور مزید بحث کو ہوا دیتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025