عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں پانچویں گواہ کا بیان بھی ریکارڈ
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران پانچویں گواہ کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کی، استغاثہ کے ایک اور گواہ طلعت محمود کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
مقدمے میں مجموعی طور پر 5 گواہان کا بیان ریکارڈ کیا جاچکا ہے، جب کہ 3 گواہوں پر جرح بھی مکمل کی جاچکی ہے۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ بن یامین کے بیان پر جرح مکمل نہیں کی جا سکی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کی جانب سے جمعہ کے روز جرح کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر ایف ائی اے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز نے اعتراض کیا۔
پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل قو سین فیصل مفتی، بشریٰ بی بی کے وکیل ارشد تبریز عدالت میں موجود ہیں، ملزمان کے وکلا موجود ہیں، گواہ پر جرح کا پراسس مکمل کیا جائے۔
استغاثہ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہوں کو عدالت پیش کیا جائے گا، ان میں نیب افسران قیصر محمود اور شفقت شامل ہیں، جو بطور گواہ بیان ریکارڈ کروائیں گے۔
بعد ازاں اسپیشل جج نے کیس کی مزید سماعت جمعہ 10 جنوری تک ملتوی کر دی۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ ٹو ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
اڈیالہ جیل کی عدالت ملزمان عمران خان اور بشریٰ بی بی کی کیس سے بریت کی درخواستیں بھی مسترد کر چکی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 روز قبل توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا، اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کارروائی نہیں، بلکہ مزید انکوائری کا کیس ہے۔