جاپانی یاکوزا رہنما کا ایران کو جوہری مواد بیچنے، منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کا اعتراف
جاپان کے یاکوزا ’کرائم چیف‘ نے ایران کو یورینیم اور ہتھیاروں کے گریڈ پلوٹونیم سمیت جوہری مواد فروخت کرنے کا اعتراف کرلیا۔
امریکی محکمہ انصاف کی پریس ریلیز کے مطابق 60 سالہ تاکیشی ایبیساوا کو امریکی ریاست نیو یارک کے شہر مین ہٹن میں اپنے ساتھیوں کے نیٹ ورک کے ساتھ برما سے ایران اور دوسرے ممالک میں یورینیم اور ہتھیاروں کے گریڈ پلوٹونیم سمیت جوہری مواد کی اسمگلنگ کی سازش کرنے کے ساتھ ساتھ ’منشیات اور ہتھیاروں کی بین الاقوامی اسمگلنگ‘ کے الزامات میں مجرم قرار دے دیا گیا۔
نیو یارک کے جنوبی ضلع سے تعلق رکھنے والے قائم مقام امریکی اٹارنی ایڈورڈ وائی کم نے کہا کہ جیسا کہ تاکیشی ایبیساوا نے وفاقی عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے کھلے عام جوہری مواد بشمول ہتھیاروں کے گریڈ پلوٹونیم کو برما سے باہر اسمگل کیا۔
اس کے ساتھ ہی اس نے برما کے میدان جنگ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں جیسے بھاری مقدار میں ہیروئن اور میتھامفیٹامائن امریکا بھیجنے کا کام کیا اور نیویارک سے ٹوکیو تک منشیات کی منی لانڈرنگ کی۔
امریکی حکام کے مطابق ڈی ای اے کے اسپیشل آپریشنز ڈویژن، پیشہ ور قومی سلامتی پراسیکیوٹرز، انڈونیشیا، جاپان اور تھائی لینڈ میں امریکی قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں کے تعاون کی بدولت ایبساوا کی سازش کا سراغ لگایا گیا اور اسے روک دیا گیا۔
امریکی نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی اولسن نے کہا کہ یہ درخواست ان لوگوں کے لیے واضح یاد دہانی کے طور پر کام کرے گی، جو منظم جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے ہتھیاروں کے گریڈ پلوٹونیم اور دیگر خطرناک مواد کی اسمگلنگ کرکے ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں، محکمہ انصاف ایسے لوگوں کو قانون کی پوری حد تک جوابدہ بنائے گا۔
ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) کی ایڈمنسٹریٹر این ملگرام نے کہا کہ یہ کیس ڈی ای اے کی دنیا کے خطرناک ترین جرائم پیشہ نیٹ ورکس کو ختم کرنے کی بے مثال صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاکیشی ایبیساوا اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں ہماری تحقیقات نے جوہری مواد کی اسمگلنگ سے لے کر منشیات کی تجارت کو فروغ دینے اور متشدد باغیوں کو مسلح کرنے تک بین الاقوامی منظم جرائم کی چونکا دینے والی گہرائیوں کو بے نقاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی ای اے ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے کسی بھی شخص کا مسلسل تعاقب کرنے کو تیار ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ کہاں کام کرتا ہے، امریکی عوام کو اس طرح کی برائی سے بچانا ہمیشہ ڈی ای اے کی اولین ترجیح رہے گی۔
عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات اور شواہد کے مطابق، 2019 یا اس کے بعد، ڈی ای اے نے بڑے پیمانے پر منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے سلسلے میں ایبساوا کے خلاف تحقیقات کیں۔
تحقیقات کے دوران ابیساوا نے نادانستہ طور پر منشیات اور ہتھیاروں کے اسمگلر کے طور پر ایک خفیہ ڈی ای اے ایجنٹ (یو سی -1) کو ایبساوا کے جرائم پیشہ ساتھیوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک میں متعارف کرایا جو جاپان، تھائی لینڈ، برما، سری لنکا اور امریکا سمیت دیگر مقامات پر پھیلا ہوا تھا، تاکہ بڑے پیمانے پر منشیات اور ہتھیاروں کے لین دین کا انتظام کیا جاسکے۔
ایبیساوا اور اس کے نیٹ ورک، بشمول اس کے شریک مدعا علیہان، نے یو سی -1 کے ساتھ منشیات اور ہتھیاروں کے متعدد لین دین پر بات چیت کی۔
ایبساوا نے یو سی-1 سے امریکی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے ساتھ ساتھ دیگر بھاری ہتھیاروں کی خریداری کی سازش کی۔
ایبساوا سمجھتے تھے کہ یہ ہتھیار امریکا میں تیار کیے گئے تھے اور افغانستان میں امریکی فوجی اڈوں سے لیے گئے تھے، ایبساوا نے ہیروئن اور میتھامفیٹامائن کو نیویارک کی مارکیٹ میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
اس کے علاوہ ایبساوا نے ایک دوسرے لین دین میں، 500 کلو گرام میتھامفیٹامائن اور 500 کلو گرام ہیروئن کو نیویارک میں تقسیم کرنے کے لیے یو سی -1 کو فروخت کرنے کی سازش کی۔
اس لین دین کو آگے بڑھانے کے لیے، 16 جون ، 2021 کو اور 27 ستمبر 2021 کو ، ایبساوا کے شریک مدعا علیہان میں سے ایک نے تقریباً ایک کلو گرام میتھامفیٹامائن اور تقریبا 1.4 کلوگرام ہیروئن کے نمونے فراہم کیے۔
ایبیساوا نے امریکا سے جاپان کو مبینہ طور پر منشیات کی مد میں ایک لاکھ ڈالر کی منی لانڈرنگ کرنے کا بھی کام کیا۔
ایبیساوا کو جن الزامات میں مجرم قرار دیا گیا ہے، ان میں جوہری مواد کی بین الاقوامی اسمگلنگ کرنے کی سازش پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید، جوہری مواد کی عالمی اسمگلنگ میں زیادہ سے زیادہ 20 سال قید، منشیات کی درآمد کی سازش لازمی طور پر کم از کم 10 سال قید، مشین گنز اور تباہ کن آلات سمیت آتشیں اسلحہ رکھنے کی سازش، زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا اور منی لانڈرنگ کے اعتراف میں زیادہ سے زیادہ 20 سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔
امریکی قانون کے مطابق وفاقی ضلعی عدالت کا جج قانونی عوامل پر غور کرنے کے بعد کسی بھی سزا کا تعین کرے گا۔