• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm

نیشنل گرڈ پر بڑھتا ہوا انحصار، نیپرا نے کے الیکٹرک کے مستقبل پر سوالات اٹھادیے، لائسنس منسوخی کی تجویز

شائع January 16, 2025
فائل فوٹو: ڈان
فائل فوٹو: ڈان

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے صارفین کو نومبر کی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں 4 روپے 98 پیسے فی یونٹ واپس کرنے کی منظوری دے دی تاہم ریگولیٹر نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اگر کمپنی دوتہائی سے زیادہ بجلی نیشنل گرڈ سے حاصل کر رہی ہے تو اس کے پاس پیداوار کا لائسنس کیوں کر ہونا چاہیے؟

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق کے الیکٹرک کی نومبر میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 4 روپے 98 پیسے فی یونٹ منفی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر ہونے والی عوامی سماعت میں خیبرپختونخوا سے نیپرا کے ٹیکنیکل ممبر مقصود انور نے کے الیکٹرک کے نیشنل گرڈ پر زیادہ انحصار پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک اپنی 67 فیصد ضرورت (تقریباً 2000 میگاواٹ) نیشنل گرڈ سے پوری کر رہی ہے تو اسے مزید 33 فیصد بجلی بھی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے ہی حاصل کرلینی چاہیے، انہوں نے کہا کہ این ٹی ڈی سی پر اتنا زیادہ انحصار کے الیکٹرک کی طویل مدتی پائیداری پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔

منفی ایف سی اے پر تقریباً 7.2 ارب روپے کے مالی اثرات مرتب ہوں گے جس کی وجہ 4 نومبر سے این ٹی ڈی سی کی طلب کا بڑھنا ہے، جس میں 52 فیصد ہدف کے مقابلے میں 67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مقصود انور نے کے الیکٹرک کا پیداواری لائسنس منسوخ کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ این ٹی ڈی سی پر کمپنی کا بڑھتا ہوا انحصار اس کی اپنی صلاحیت کو کمزور کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کمپنی این ٹی ڈی سی سے 67 فیصد سپلائی حاصل کر رہی ہے تو کیا اسے اب بھی پیداواری لائسنس کی ضرورت ہے؟

انہوں نے کمپنی کے پاور پلانٹس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کے پلانٹس میں بجلی کی پیداواری لاگت زیادہ ہے اور کیپیسٹی پیمنٹ 6 سے 7 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہے۔

کے الیکٹرک کے نمائندے نے جواب دیا کہ کمپنی کو اب بھی جنریشن لائسنس کی ضرورت ہوگی کیونکہ کمپنی کے پاور پروڈیوسرز کے ساتھ معاہدے ہیں اور لائسنس کی منسوخی کی صورت میں جرمانے ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل گرڈ سے سپلائی زیادہ سے زیادہ 2 ہزار میگاواٹ تک جا سکتی ہے جبکہ موسم گرما میں کے الیکٹرک کی طلب 3 ہزار 400 میگاواٹ تک پہنچ سکتی ہے، اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے پاس آر ایل این جی پر مبنی موثر ترین پاور پلانٹس بھی تھے، جنہیں ترک نہیں کیا جا سکتا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کے الیکٹرک کے پلانٹس کی استعدادی لاگت این ٹی ڈی سی کے 26 سے 27 روپے فی یونٹ کے مقابلے میں 6 سے 7 روپے فی یونٹ ہے۔

سماعت میں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی فراہمی، قیمتوں اور لوڈ شیڈنگ بالخصوص صنعتی علاقوں میں جاری مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی، کے الیکٹرک حکام کا کہنا تھا کہ شہر میں بجلی کی طلب میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ گھریلو شعبے میں زیادہ کھپت ہے۔

سماعت کے دوران کراچی کے رہائشیوں اور صنعتی نمائندوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا، کراچی چیمبر آف کامرس کے تنویر باری نے کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں اور مسلسل لوڈ شیڈنگ سے کراچی کے صنعتی علاقوں میں کاروبار شدید متاثر ہو رہے ہیں، انہوں نے مسلسل لوڈشیڈنگ اور قیمتوں میں اضافے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے نیپرا سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

جماعت اسلامی کے ایک نمائندے نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نااہلی اور بڑھتی ہوئی سبسڈی، جو سالانہ 170 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، فائدے سے زیادہ نقصان کا باعث بن رہی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر نیپرا کے الیکٹرک کا جنریشن لائسنس منسوخ کرتا ہے تو یہ کراچی کے رہائشیوں پر احسان ہوگا۔

نیپرا نے خاص طور پر صنعتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کی شکایات کا جواب دیتے ہوئے تحقیقات کی ہدایت کی۔

نیپرا کے رکن رفیق اے شیخ نے کے الیکٹرک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ترسیلی مراکز اور متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے، انہوں نے کمپنی کو لوڈ شیڈنگ سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا اور شفافیت کے لیے اسے کمپنی کی ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔

رفیق اے شیخ نے مزید مشورہ دیا کہ کمرشل لوڈشیڈنگ میں ملوث بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو روزانہ جرمانے کا سامنا کرنا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے طریقوں کو ختم کیا جانا چاہئے۔

سماعت کے دوران کے الیکٹرک کے نمائندوں نے بتایا کہ نومبر 2024 میں بجلی کی اوسط طلب بڑھ کر 2300 میگاواٹ ہوگئی تھی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2000 میگاواٹ تھی تاہم کے الیکٹرک کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اکتوبر 2024 کے مقابلے میں اوسط طلب میں 14 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

کمپنی نے وضاحت کی کہ یہ کمی بنیادی طور پر موسمی تھی، جس کے نتیجے میں موسم سرما طلب میں کمی واقع ہوئی، انہوں نے بتایا کہ موسم گرما میں بجلی کی طلب 3300 سے 3400 میگاواٹ تھی۔

انہوں نے اتھارٹی کو آگاہ کیا کہ کے الیکٹرک کو آئندہ 5 سال میں صنعتی طلب میں اضافے اور معاشی بحالی کے نتیجے میں 2 سے 2.5 فیصد کی شرح نمو کی توقع ہے۔

رفیق اے شیخ نے کے الیکٹرک کے نقطہ نظر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ بڑھتی ہوئی طلب اور پیداوار میں کمی جیسے مسائل سے نمٹنے کے بغیر کمپنی اگلے 5 سے 6 سال میں ترقی کی توقع کیسے رکھتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025