• KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:32pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:49pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:49pm
  • KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:32pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:49pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:49pm

رازگیر گیس فیلڈ سے گیس فروخت کرنے کا معاملہ، پیٹرولیم ڈویژن سے وضاحت طلب

شائع January 20, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

وزیراعظم آفس (پی ایم او) اور خیبرپختونخوا حکومت نے پیٹرولیم ڈویژن سے کوہاٹ میں گیس فیلڈ سے مسابقتی بولی کے بغیر گیس کی فروخت پر وضاحت طلب کرلی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم آفس نے رازگیر فیلڈ کے اقلیتی شیئر ہولڈر کی جانب سے تیسرے فریق کو مسابقتی بولی کے بغیر گیس کی فروخت پر 2 جنوری کو مذکورہ ہدایت جاری کی تھی۔

تاہم اب تک پیٹرولیم ڈویژن نے وزیراعظم آفس کو اس ضمن میں کوئی جواب نہیں دیا۔

خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پیٹرولیم کنسیشنز (ڈی جی پی سی) نے بھی ڈویژن کو بھی یاد دہانی کرائی کہ اسے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت اس طرح کی فروخت پر فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل ’پی سی‘ میاں نسیم جاوید کا کہنا تھا کہ ’شیئر ہولڈر کی جانب سے اختیار کیا گیا طریقہ کار مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے فیصلے کے خلاف ہے۔‘

مشترکہ مفادات کونسل نے گیس کی تیسرے فریق کو فروخت کے لیے ایک مسابقتی عمل مرتب کرنے کا فیصلہ دیا اور ایسے معاہدوں میں آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت صوبائی حقوق کا تحفظ فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔

میاں نسیم جاوید کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی کرنے اور سی سی آئی کے کسی بھی فیصلے کی خلاف ورزی کو خیبرپختونخوا حکومت قبول نہیں کرے گی۔

اس ماہ کے اوائل میں گیس کی پیداواری کمپنی ( ایم او ایل پاکستان) جو گیس فیلڈ کی آپریٹر اور 10 فیصد ملیکت کی حامل ہے، نے اپنے پارٹنرز کو گیس کی ایک نجی کمپنی (یونیورسل گیس ڈسٹریبیوشن کمپنی) کو لین دین کے ذریعے فروخت کرنے کے حوالے سے بتایا تھا۔

دریں اثنا ایک اور نجی جوائنٹ وینچر پارٹنر پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ (پی او ایل) کے گیس فیلڈ میں 25 فیصد حصص ہیں۔

گیس فیلڈ میں بقیہ 65 فیصد حصص تین نجی کمپنیوں کے ملکیت ہیں جن میں پاکستان پیٹرولیم، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) اور گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ شامل ہیں۔

ڈان کو موصول دستاویز کے مطابق ’ایم او ایل پاکستان‘ نے ’یو جی ڈی سی ایل‘ کے ساتھ گیس کی فروخت کے معاہدے پر دستخط کے لیے دیگر شراکت داروں کی رضامندی طلب کی ہے۔

خیال رہے کہ معاہدے کے ذریعے اسلام آباد میں قائم کمپنی ’یو جی ڈی سی ایل‘ اپنے نجی صارفین کو گیس فروخت کرنے کے اہل ہوجائے گی جس میں زیادہ تر سی این جی اسٹیشنز شامل ہیں۔

تاہم ’پی او ایل‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ گیس کو مسابقتی بولی کے بغیر تیسرے فریق کو فروخت نہیں کیا جاسکتا۔

اس ضمن میں وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، سیکریٹری مومن آغا اور او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹرز سے رابطہ کیا گیا تاہم کسی نے بھی ڈان کی کالز اور تحریری سوالات کا جواب نہیں دیا۔

ایم او ایل پاکستان کے علاقائی نائب صدر علی مرتضیٰ عباس نے بھی تبصروں کی تحریری درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ایم او ایل پاکستان نے اپنے شراکت داروں کو بتایا کہ اس کی یونیورسل گیس ڈسٹریبیوشن کمپنی کے ساتھ 35 ملین مکعب فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس فروخت کرنے کی بات چیت مکمل ہوچکی ہے۔

کمرشل بنیادوں پر یو جی ڈی سی ایل پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2012 کے مقابلے میں 100 فیصد ادائیگی کی شرط کے خلاف 16.5 فیصد پریمیم پر گیس خریدے گا۔

پی او ایل نے مذکورہ لین دین کو مسترد کیا ہے اور اس نے مذاکرات یا طے شدہ شرائط پر اندھیرے میں رکھنے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پی او ایل نے کہا ہے کہ تمام شراکت داروں کو تحریری طور پر شکایت کی کہ مذاکرات یا طے شدہ شرائط پر اندھیرے میں رکھنا غیر منصفانہ ہے۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خریدار اور گیس کی قیمت کو حتمی شکل دینے سے قبل رازگیر فیلڈ سے گیس کی فروخت کے لیے مسابقتی بولی کا عمل اپنایا جائے، تاکہ کسی بھی ممکنہ پیچیدگی سے بچا جا سکے۔

یو جی ڈی سی ایل کے چیف ایگزیکٹیو افسر غیاث عبداللہ پراچا نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی نے ’ایم او ایل‘ پاکستان کے ساتھ مارچ 2023 میں مامی خیل فیلڈ سے 15 ملین مکعب فٹ گیس کی فروخت کا معاہدہ کیا تھا۔

ڈان کو تصدیق کی کہ رازگیر گیس کی لین دین کا عمل جاری ہے اور اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ اس پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔

معاہدے کے تحت یو جی ڈی سی ایل مستقبل میں بھی گیس کی خریداری کی پابند تھی۔

غیاث عبداللہ پراچا نے مزید کہا کہ ’یہ لین دین اسی معاہدے کے تحت جاری ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ نئی آنے والے جنہیں گیس کی فروخت کا کوئی تجربہ نہیں مارکیٹ کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔‘

غیاث عبداللہ پراچا کے مطابق یو جی ڈی سی ایل کو پیشگی ادائیگی کرنے کی ضرورت تھی اور اس نے اپنے صارفین کو مامی خیل اور رازگیر فیلڈز سے گیس کی نقل و حمل اور وہیلنگ کے لیے اصل 6.5 فیصد کی بجائے سوئی نادرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی ایل) کو 11 فیصد سسٹم نقصانات کی ادائیگی پر بھی اتفاق کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ کوئی بھی نجی گیس تقسیم کار کمپنی لین دین کی اہل نہیں ہے جبکہ دو حکومتی ملکیتی کمپنیوں پاکستان ایل این جی لمیٹڈ اور ایک پنجاب حکومت کی کمپنی نے اس معاہدے میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔

غیاث عبداللہ پراچا نے مزید کہا کہ انہوں نے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں سے اضافی ایل این جی خریدنے کی پیشکش بھی کی ہے تاکہ وہ اپنے صارفین کو اسے کم سے کم منافع پر فروخت کر سکیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 جنوری 2025
کارٹون : 20 جنوری 2025