• KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm
  • KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm
ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نازی سلامی دیتے ہوئے
—فوٹو: ڈان

’کھلم کھلا فاشسٹ‘، ٹرمپ کے امریکا میں ایلون مسک کی ’نازی سلامی‘ پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا

ایلون مسک نے ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں دو بار ’سیگ ہیل‘ کی طرح اشارہ کیا اور لوگ ان کا دفاع کر رہے ہیں، امریکی شہریوں میں تشویش، سوشل میڈیا پر تنقید
شائع January 21, 2025

امریکی ارب پتی ایلون مسک نے پیر کے روز اس وقت تنازع کھڑا کر دیا جب انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں ’نازی سیلوٹ‘ سے ملتا جلتا اشارہ کیا۔

ڈان امیجز کی رپورٹ کے مطابق مسک کا یہ اشارہ نازی سلامی سے ملتا جلتا تھا، جسے ’سیگ ہیل سلام‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جسے نازی جرمنی میں سلام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

اسے 1926 میں نازی پارٹی نے باضابطہ طور پر اپنایا تھا اور ایڈولف ہٹلر کی فرمانبرداری کی علامت تھی، جدید جرمنی، آسٹریا اور سلوواکیا میں یہ اقدام غیر قانونی ہے اور زیادہ تر مغربی ممالک میں اسے یہود مخالف کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ایکس، اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ واشنگٹن کے کیپٹل ون ایرینا میں اسٹیج پر نمودار ہوئے، جہاں نو منتخب صدر کے حامی ایک ریلی کے لیے جمع ہوئے تھے۔

78 سالہ ریپبلکن کو وائٹ ہاؤس واپس لانے پر ہجوم کا شکریہ ادا کرنے پر مسک نے اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے سینے کے بائیں حصے کو تھپتھپایا اور پھر اپنی ہتھیلی کھول کر اپنا بازو بڑھایا اور اپنے پیچھے بیٹھے ہجوم کو دیکھنے کا اشارہ دہرایا۔

انٹرنیٹ پر ہمیشہ کی طرح، اس لمحے پر بھی ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا، زیادہ تر لوگ اس اقدام پر حیران تھے، تاہم ایک ’ایکس‘ صارف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ’کسی کو پروا نہیں ہے، لوگ رضاکارانہ طور پر فاشزم کی طرف مائل ہو رہے ہیں‘۔

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ایلون مسک نے یہ اشارہ دو بار کیا، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ان کے کوئی نتائج نہیں ہوں گے، جس کا خود مسک بھی حصہ ہیں۔

ایک انٹرنیٹ صارف کا کہنا تھا کہ مسک کا دفاع کرنے والے لوگ زیادہ قابل اعتماد ہوتے، اگر وہ گزشتہ چند برسوں سے دنیا بھر میں دائیں بازو کی ہر فاشسٹ تحریک کی فخر سے حمایت نہ کرتے۔

کچھ لوگوں نے ٹیسلا کے سی ای او کے دفاع میں کہا کہ یہ لمحہ سماجی طور پر عجیب جذبات کے زیر اثر شخص کا بھیڑ کی طرف اشارہ تھا، جہاں وہ کہتے ہیں کہ ’میرا دل آپ کے ساتھ ہے‘۔

ایک اور صارف نے سوال کیا کہ کیا صہیونی، ایلون مسک کو اسٹیج پر دو بار نازی سلام کرنے پر متنبہ کریں گے یا یہود دشمنی کے الزامات صرف فلسطینی حامیوں پر ہی عائد کیے جا رہے ہیں؟

ایسا لگتا ہے کہ اس سوال کا جواب مؤخر الذکر سوال کی طرف جھکا ہوا ہے، کیونکہ یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم اینٹی ڈی فیمیشن لیگ (اے ڈی ایل) نے مسک کے دفاع میں چھلانگ لگائی اور یہاں تک کہ انہیں شک کا فائدہ بھی دیا۔

تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے کہ ایلون مسک نے جوش و خروش کے ایک لمحے میں نازی سلامی نہیں، بلکہ ایک عجیب و غریب اشارہ کیا، لیکن ایک بار پھر ہم اس بات کی تعریف کرتے ہیں کہ لوگ آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

اس لمحے میں، تمام فریقین کو ایک دوسرے پر رحم کرنا چاہیے، شاید شک کا فائدہ بھی دینا چاہیے، اور ایک سانس لینی چاہیے، یہ ایک نیا آغاز ہے، آئیے شفایابی کی امید کریں، آنے والے مہینوں اور سالوں میں اتحاد کے لیے کام کریں۔

اے ڈی ایل کے اس بیان پر برطانوی نژاد امریکی براڈ کاسٹر مہدی حسن اور امریکی نمائندے الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز سمیت ’ایکس‘ صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔

مہدی حسن نے لکھا کہ اگر راشدہ طلیب اسرائیل پر تنقید کرتی ہیں، تو وہ اے ڈی ایل کے مطابق ایک مخالف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایلون مسک، جو یہود مخالف بیانات کی تاریخ رکھتے ہیں، وہ ایسا کرتے ہیں جو ہر کسی کو فاشسٹ سلام کی طرح لگتا ہے، تو اے ڈی ایل انہیں شک کا فائدہ دیتا ہے اور اسے صرف ایک ’عجیب اشارہ‘ قرار دیتا ہے۔

اے ڈی ایل کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے اوکاسیو کورٹیز نے کہا کہ ’واضح طور پر آپ ہیل ہٹلر کی سلامی کا دفاع کر رہے ہیں، جسے زور اور وضاحت کے لیے دہرایا گیا تھا۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’لوگ اب باضابطہ طور پر معلومات کے کسی بھی معتبر ’ذریعے‘ کے طور پر آپ کی بات سننا بند کر سکتے ہیں، آپ ان کے لیے کام کرتے ہیں، سب کے لیے یہ واضح کرنے کے لیے آپ کا شکریہ‘۔

دیگر انٹرنیٹ صارفین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اے ڈی ایل نے فلسطینیوں اور فلسطینی حامیوں کو یہود مخالف قرار دیا، لیکن مسک پر ’مہربانی‘ کر دی۔

ایک ایکس صارف نے ’کفیہ‘ پہنے تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اے ڈی ایل کے مطابق میں (ایک یہودی شخص) نے اس تصویر میں سواستیکا کے برابر لباس پہنا ہوا ہے، لیکن ایلون مسک (ایک عیسائی) کا نازی سلام کرنے کا نازی ازم سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔

ایک اور شخص نے سوال کیا کہ کیا ہم سب مل کر یہ دکھاوا کر رہے ہیں کہ آج کے دور میں بہت سے نیو نازی بھی صہیونی نہیں ہیں؟ کیا ہم یہ دکھاوا کر رہے ہیں کہ وہ سیاہ فام لوگوں، مسلمانوں، معذور افراد اور ہم جنس پرستوں کو بھی نشانہ نہیں بناتے؟

ایک ایکس صارف نے مسک کو ذہین قرار دینے پر امریکی میڈیا کی منافقت کی نشاندہی کی اور ساتھ ہی پیچھے جھک کر واضح کیا کہ ان کا نازی سلام نازی سلام نہیں تھا۔

ایک انٹرنیٹ صارف نے لوگوں کو یاد دلایا کہ مسک کی باقی تقریر بھی ’واضح طور پر فاشسٹ‘ تھی۔

تاہم، ہمارے پسندیدہ پوسٹ نے ’دی گارجین‘ کے ایک مضمون کی سرخی شیئر کرکے اس سب کا مکمل طور پر خلاصہ کر دیا کہ ’میں جانتا تھا کہ ایک دن مجھے طاقتور لوگوں کو دنیا کو جلاتے ہوئے دیکھنا پڑے گا، میں نے صرف یہ توقع نہیں کی تھی کہ وہ اس طرح کے ہارنے والے ہوں گے‘۔

اس واقعے کے بعد سے ایلون مسک نے کسی بھی طرح سے اپنے اقدامات کی وضاحت، دفاع یا تبصرہ نہیں کیا، تاہم ایک بات یقینی ہے کہ آج کے امریکا میں انہیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ٹرمپ کی حکومت کے ایک حصے کے طور پر (مسک سرکاری کارکردگی کے محکمے کے عہدیدار ہیں) متنازع ارب پتی عملی طور پر ایسے ہیں کہ کوئی انہیں چھو نہیں سکتا۔

یاد رکھیں، نفرت انگیز تقریر اور علامتیں کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوتیں، جب تک کہ آپ ایک سفید فام، ارب پتی اور الگ مخلوق نہ ہوں!