• KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm
  • KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm

پنجاب: رحیم یار خان میں 10سالہ بچے سے مبینہ زیادتی

شائع January 21, 2025
— فوٹو: جاوید عباس چوہدری
— فوٹو: جاوید عباس چوہدری

پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں پولیس نے 10 سالہ بچے سے مبینہ زیادتی کی گئی ہے، جس کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، تاہم پولیس ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ایک اوباش نوجوان نے 10 سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، واقعہ رحیم یارخان کے تھانہ سٹی کی حدود بستی کھوکھراں میں پیش آیا۔

ڈان کے پاس موجود فرسٹ انفارمیشن رپورٹ کی نقل کے مطابق متاثرہ لڑکے کے چاچا محمد اختر نے بتایا کہ 10 سالہ بھتیجہ شام کو اچانک غائب ہو گیا، اس کی تلاش میں نکلے تو بستی کے نزدیک متاثرہ لڑکے کی رونے کی آواز آئی۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکے کے چاچا نے بتایا کہ ٹارچ کی روشنی سے دیکھا کہ ایک ملزم بھتیجے کے کپڑے اتار کر اس کے ساتھ زیادتی کر رہا تھا، جو ہمیں دیکھ کر بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔

واضح رہے کہ 18 جنوری کو سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نارتھ کراچی کے علاقے میں 11 روز سے لاپتا 7 سالہ بچے صارم کی لاش گھر کے قریب زیر زمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔

گزشتہ روز (20 جنوری) پولیس افسر نے تصدیق کی تھی کہ کراچی میں نارتھ کراچی کے رہائشی 7 سالہ متوفی بچے صارم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر غضنفر علی شہریار کی جانب سے تیار کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے جنسی تشدد کی تصدیق کی گئی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ متوفی بچے کے جسم کے مختلف حصوں پر 12 مختلف زخم موجود تھے جن میں سے 11 ’اینٹی مارٹم ہیں‘ (موت سے پہلے) کے تھے۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ کی اگست کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کل 1630 کیسز رپورٹ ہوئے۔

اس کے علاوہ سال 2024 کے ابتدائی 6 ماہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 862، اغوا کے 668، گمشدگی کے 82 اور کم عمری کی شادیوں کے 18 کیسز رپورٹ ہوئے۔

6 ماہ کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے 962 متاثرین میں 59 فیصد لڑکیاں تھیں جب کہ 668 یعنی 41 فیصد لڑکے تھے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 جنوری 2025
کارٹون : 21 جنوری 2025