• KHI: Zuhr 12:44pm Asr 4:34pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:51pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:51pm
  • KHI: Zuhr 12:44pm Asr 4:34pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:51pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:51pm

کے الیکٹرک پر 225 ارب روپے کے واجبات ہیں، وفاقی حکومت کا دعویٰ

شائع January 22, 2025
کے الیکٹرک پر 225 ارب کے واجبات میں 186 ارب 50 کروڑ کا سود بھی شامل ہے
— فائل فوٹو: ڈان
کے الیکٹرک پر 225 ارب کے واجبات میں 186 ارب 50 کروڑ کا سود بھی شامل ہے — فائل فوٹو: ڈان

وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ کے الیکٹرک نے 225 ارب روپے سے زائد کے واجبات ادا کرنے ہیں، اس میں 38 ارب 80 کروڑ کی اصل رقم اور 186 ارب 50 کروڑ کے سود کی ادائیگی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں نومبر 2024 کے اختتام تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 381 ارب روپے بتایا ہے، نومبر 2023 میں یہ قرضہ 2 ہزار 678 ارب روپے رہا تھا، اس طرح گردشی قرض تقریباً 11 فیصد کم ہوا ہے۔

ماہانہ گردشی قرضوں کی رپورٹ 6 ماہ سے زائد عرصے کے وقفے کے بعد جاری کی گئی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران گردشی قرضوں میں بجلی پیدا کرنے والوں کو واجبات، ایندھن فراہم کرنے والوں کو واجبات اور پاور ہولڈنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ میں رکھے گئے قرضوں میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی، اس کے نقصان سے متعلق نااہلیت میں 35 فیصد کی بڑی کمی دیکھی گئی۔

پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے 5 ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران بجلی کے شعبے میں مجموعی گردشی قرض میں 12 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، جب کہ 2023 کے جولائی تا نومبر کے عرصے میں تقریباً 368 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

رپورٹ میں بجلی کے شعبے کے قرضوں میں کمی کی وجہ سہ ماہی ٹیرف اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے اور ایف پی اے) کے ساتھ ساتھ پچھلے سال کی دیگر وصولیوں کے ذریعے زیر التوا پیداواری لاگت میں زیادہ وصولی کو قرار دیا گیا ہے۔

اس میں رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران زیر التوا پیداواری لاگت 31 ارب روپے کی زائد وصولی بھی شامل ہے، جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران اس میں 146 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

گزشتہ سال کے دوران دیگر ایڈجسٹمنٹ کے تحت 234 ارب روپے کی اضافی وصولیاں رپورٹ کی گئی تھیں۔

نومبر 2024 تک، نومبر 2023 کے اختتام پر بند کی گئی 133 ارب روپے کی ریکوری کی گئی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نومبر 2023 کے اختتام تک کے الیکٹرک کی مجموعی عدم ادائیگیاں 59 ارب روپے تھیں، جب کہ رواں سال نومبر 2024 تک 11 ارب روپے کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں۔

پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک کے خلاف مجموعی دعویٰ 225 ارب روپے رکھا ہے، جو صرف 38 ارب 80 کروڑ روپے کی اصل رقم پر بنایا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کے الیکٹرک صوبائی محکموں سمیت سرکاری اداروں سے زیادہ وصولیوں کا دعویٰ کرتا رہا ہے، اور دونوں فریق ثالثی کے ذریعے مذاکرات کے ذریعے تصفیے میں مصروف ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نومبر 2024 میں بجلی پیدا کرنے والوں کے واجبات 11.7 فیصد کم ہو کرایک ہزار 608 ارب روپے رہ گئے، جو نومبر 2023 کے اختتام پر ایک ہزار 822 ارب روپے تھے۔

واجبات

پی ایچ پی ایل میں موجود واجبات نومبر 2023 کے 765 ارب روپے کے مقابلے میں 10.7 فیصد کم ہوکر 683 ارب روپے رہ گئے، پیداواری کمپنیوں کی جانب سے ایندھن فراہم کرنے والوں کو دیے جانے والے واجبات 5 ماہ کے دوران جزوی طور پر کم ہو کر 90 ارب روپے رہ گئے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 91 ارب روپے تھے۔

رواں مالی سال کے جولائی تا نومبر کے عرصے کے دوران بغیر ادائیگی سبسڈیز کی مد میں مختص رقم کم ہو کر 5 ارب روپے رہ گئی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 10 ارب روپے تھی۔

اس کے نتیجے میں حکومت نے رواں سال بینکوں کو مارک اپ کی مد میں 70 ارب روپے ادا کیے، جب کہ گزشتہ سال 63 ارب روپے ادا کیے گئے تھے۔

تازہ ترین قرض رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ (جولائی) کے دوران ڈسکوز کے خسارے کا اثر 34 فیصد سے زائد بڑھ کر 94 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 70 ارب روپے تھا۔

تاہم گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران 153 ارب روپے کے مقابلے میں ان کی کم وصولیاں نصف کم ہو کر 76 ارب روپے رہ گئیں۔

5 ماہ میں نقصانات کی مجموعی لاگت 276 ارب روپے اور ریکوریز کی مد میں موجود رقم کی مالیت 315 ارب روپے بتائی گئی ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 جنوری 2025
کارٹون : 22 جنوری 2025