ماضی کی بولڈ اداکارہ ممتا کلکرنی ہندو مذہبی رہنما بن گئیں
ماضی کی مقبول بولڈ بولی وڈ اداکارہ ممتا کلکرنی نے شوبز سے 20 سال دور رہنے کے بعد بالآخر ہندو مذہبی خاتون رہنما کی ذمہ داریاں سنبھال لیں، وہ ’خواجہ سراؤں‘ کے نئے ہندو مذہبی فرقے کی ’سنیاسی‘ بن گئیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق ممتا کلکرنی کو 20 سال تک تپسیا کرنے کے بعد 24 جنوری کو ہندوؤں کے سب سے بڑے کنبھ میلے کے دوران مذہبی رہنما کا درجہ دیا گیا۔
ممتا کلکرنی کو ’مہامنڈلیشور‘ کا خطاب دیا گیا ہے اور ان کا نیا مذہبی نام ’سری یمائی ممتانند گری‘ ہوگا اور انہیں نئے مذہبی ہندو فرقے کنر اکھاڑہ کے اترپردیش کے شہر ورندان میں موجودے اکھاڑے (عبادت گاہ) آشرم کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔
’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق ممتا کلکرنی کا پنڈدان پریاگ راج (اصل الہ باد) کے سنگم پر کنبھ میلے کے دوران کیا گیا اور اس دوران ان کے سر کے بال کاٹے گئے، ان کے اوپر دودھ گرایا گیا اور بعد ازاں انہیں تاج پہنایا گیا، یوں وہ سنیاسی یعنی مذہبی فرقے کی عالمہ بن گئیں۔
ممتا کلکرنی نے 2018 میں خواجہ سراؤں کی جانب سے بنائے گئے نئے ہندو فرقے ’کنر اکھاڑہ‘ میں شرکت کی اور وہ اسی فرقے کی سنیاسی بنی ہیں۔
مذکورہ فرقے کے بھارت کے متعدد شہروں میں آشرم یا اکھاڑے جنہیں عبادت گاہ بھی کہا جاتا ہے موجود ہیں، یہ فرقہ خصوصی طور پر ہندو ازم میں خواجہ سرا، ٹرانس جینڈرز، مختلف جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کی پرچار کرتا ہے۔
مذکورہ مذہبی ہندو فرقے کو دیگر ہندو مذہبی فرقوں کی مخالفت کا بھی سامنا رہتا ہے، کٹر ہندو مذہبی فرقے انہیں بھٹکے ہوئے لوگ قرار دیتے ہیں۔
ممتا کلکرنی ماضی کی بولڈ ترین اداکارہ رہی ہیں، ان کی آخری فلم ’کبھی تم کبھی ہم‘ 2002 میں ریلیز ہوئی تھی، اس کے بعد انہیں کبھی فلموں میں نہیں دیکھا گیا، وہ بھارت سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی منتقل ہوگئی تھیں، جہاں انہوں نے خاموشی کی زندگی گزاری۔
کچھ ہفتے قبل ہی وہ بھارت آئی تھیں اور انہوں نے بتایا تھا کہ وہ ہندو مذہب کے سب سے بڑے مہا کمبھ میلے میں شرکت کے لیے آئی ہیں، انہوں نے شوبز سے دوری کے بعد مذہبی زندگی اختیار کرلی تھی اور اب وہ باضابطہ طور پر ’سنیاسی‘ بن گئیں، یعنی اب وہ مذہبی رہنما کے طور پر خواجہ سراؤں کے مذہبی فرقے کی پرچار کرتی دکھائی دیں گی۔