• KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:34pm
  • LHR: Maghrib 5:35pm Isha 6:58pm
  • ISB: Maghrib 5:36pm Isha 7:02pm
  • KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:34pm
  • LHR: Maghrib 5:35pm Isha 6:58pm
  • ISB: Maghrib 5:36pm Isha 7:02pm

حسینہ واجد کے قریبی تاجروں کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالر غائب، کئی بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا

شائع January 27, 2025
10 معروف کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ حسینہ واجد اور ان کے رشتہ داروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا — فائل فوٹو: رائٹرز
10 معروف کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ حسینہ واجد اور ان کے رشتہ داروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا — فائل فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے قریبی کاروباری افراد کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالرز غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، مرکزی بینک کے گورنر احسن منصور نے کہا ہے کہ اس رقم کا سراغ لگانے کے لیے بینکوں کا آڈٹ کرنے کے لیے 3 ’بگ فور‘ اکاؤنٹنگ فرمز ای وائی، ڈیلوئٹ اور کے پی ایم جی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں احسن منصور نے کہا کہ بنگلہ دیش فنانشل انٹیلی جنس یونٹ نے 11 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں، تاکہ بینکوں سے نکالے گئے فنڈز سے خریدے گئے اثاثوں کا سراغ لگایا جا سکے، اور ان کی بازیابی ممکن بنائی جا سکے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں مدد مل سکے۔

ای وائی اور ڈیلوئٹ نے باقاعدہ کاروباری اوقات ختم ہونے کی وجہ سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، ویب سائٹ کے ذریعے تبصرے کے لیے کے پی ایم جی سے رابطہ کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔

اگست میں شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی جانب سے مرکزی بینک کے گورنر مقرر کیے جانے والے احسن منصور نے ’فنانشل ٹائمز‘ کو بتایا کہ تحقیقات میں بنگلہ دیش کے 10 معروف کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ معزول سابق رہنما اور ان کے رشتہ داروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

معاملے کی چھان بین کیلئے 11 جے آئی ٹیز تشکیل

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سابق ماہر اقتصادیات احسن منصور کو بنگلہ دیش کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

فنانشل ٹائمز نے کہا کہ مرکزی بینک کے گورنر حسینہ واجد اور ان کی عوامی لیگ پارٹی کے اقتدار میں رہنے کے 15 سال کے دوران بینکوں سے لیے گئے کم از کم 2 ہزار ارب ٹکا (16.46 ارب ڈالر) کی وصولی کا عمل بھی شروع کر رہے ہیں۔

بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا

احسن منصور نے بتایا کہ ملک کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کی مدد سے کئی معروف بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، کچھ معاملات میں بینکوں کو ’بندوق کی نوک پر‘ تحویل میں لینا پڑا، 6 بینکوں کے اثاثوں کے معیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جن میں سے 5 کے حصص سنگاپور میں مقیم بنگلہ دیشی ٹائیکون محمد سیف العالم کی سربراہی والے گروپ ایس عالم کے پاس ہیں۔

گورنر مرکزی بینک احسن منصور نے کہا کہ اس تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، ان بینکوں کے پرانے ایم ڈیز کو غیر حاضری کی چھٹیاں لینے کے لیے کہا گیا ہے، تاکہ جانچ کے معیار میں رکاوٹ نہ ہو اور اثاثوں کے جائزے میں مداخلت نہ کی جاسکے۔

بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن نے رواں ماہ سیف العالم کے 2 بیٹوں سمیت متعدد افراد کے خلاف قرضوں کی مد میں 11.3 ارب ٹکا کی خورد برد کا مقدمہ دائر کیا تھا، ڈھاکا کی عدالت نے کیس میں متعدد جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

سیف العالم کے وکیل کوئن ایمانوئل ارکوہارٹ اینڈ سلیوان نے کہا کہ انہوں نے اور گروپ کے سرمایہ کاروں نے ’کوئی غلط کام نہیں کیا، اور اگر ضروری ہوا تو وہ بنگلہ دیش میں اپنی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔

کوئن ایمانوئل نے کہا کہ عالم اور گروپ کے سرمایہ کار شفافیت اور بین الاقوامی معیارات کے اطلاق کا خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن بینکنگ کے شعبے میں اصلاحات پر یونس حکومت کی ٹاسک فورس کے اہم محرک کے طور پر احسن منصور کا موقف متضاد تھا۔

سیف العالم کے وکلا نے گزشتہ ماہ محمد یونس کو خط لکھ کر متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ ڈھاکا کے ساتھ اپنا تنازع حل نہیں کر سکے تو وہ بین الاقوامی ثالثی شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ سیف العالم اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ اور دیگر الزامات ’بے بنیاد‘ ہیں۔

عالمی مدد کا حصول

یونس حکومت نے برطانیہ کے انٹرنیشنل اینٹی کرپشن کو آرڈینیشن سینٹر اور امریکی محکمہ خزانہ سمیت ملک سے باہر لے جانے والی رقم کا سراغ لگانے اور اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کوششوں میں بین الاقوامی مدد حاصل کی ہے۔

محکمہ خزانہ یونس کے مشیروں کو تکنیکی معاونت کی پیش کش کر رہا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش دوسرے ممالک سے قانونی مدد کے لیے باضابطہ درخواستیں کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 جنوری 2025
کارٹون : 29 جنوری 2025