• KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:34pm
  • LHR: Maghrib 5:35pm Isha 6:58pm
  • ISB: Maghrib 5:36pm Isha 7:02pm
  • KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:34pm
  • LHR: Maghrib 5:35pm Isha 6:58pm
  • ISB: Maghrib 5:36pm Isha 7:02pm

حماس، اسرائیلی یرغمالی اربیل یہود کی رہائی پر رضامند، فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے کی اجازت

شائع January 27, 2025
اسرائیل نے نیٹرازیم کوریڈور سے فلسطینیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی — فوٹو: بشکریہ عرب نیوز
اسرائیل نے نیٹرازیم کوریڈور سے فلسطینیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی — فوٹو: بشکریہ عرب نیوز

قطر نے اعلان کیا ہے کہ ایک اسرائیلی یرغمالی اربیل یہود کو رہا کرنے اور فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس جانے کی اجازت دینے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے، جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان نازک جنگ بندی کا پہلا بڑا بحران کم ہو گیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق قطر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس جمعے سے قبل 2 دیگر یرغمالیوں کے ساتھ شہری یرغمالی اربیل یہود کو ان کے حوالے کر دے گی، اور آج پیر کے روز اسرائیلی حکام فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس جانے دیں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی جمعرات کو کی جائے گی، جس میں ایک فوجی اگم برجر بھی شامل ہوں گے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لوگ صبح 7 بجے پیدل گزرنا شروع کر سکتے ہیں۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو ہفتے کے روز فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینا تھی، لیکن اسرائیل نے یہودی لڑکی اربیل یہود کی وجہ سے فلسطینیوں کی گھر واپسی کو روک دیا تھا، اسرائیل کا کہنا تھا کہ اربیل یہود کو ہفتے کے روز رہا کردیا جانا چاہیے تھا، حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات کے بعد آئندہ ہفتے مزید 6 یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا، 3 کو جمعرات کو اور دیگر 3 کو ہفتے کے روز رہا کیا جائے گا۔

یہ پیش رفت اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ’نازک جنگ بندی‘ کو برقرار رکھے گی، جنگ نے غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے تقریباً تمام رہائشیوں کو بے گھر کر دیا ہے۔

اسرائیل فلسطینیوں کے ایک بڑے ہجوم کو شمالی غزہ واپس جانے کے لیے ساحلی سڑک استعمال کرنے سے روک رہا تھا، اور حماس پر الزام لگایا کہ وہ سویلین خواتین یرغمالیوں کو رہا کرنے میں ناکام ہو کر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

ٹرمپ کے منصوبے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار

دریں اثنا فلسطینی رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو ’صاف‘ کرنے کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جنگ زدہ علاقے کے رہائشیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کریں گے۔

امریکی صدر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ غزہ ایک انہدام کی جگہ بن گیا ہے، میں نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے فلسطینیوں کو نکالنے کے بارے میں بات کی ہے۔

ٹرمپ نے کہا تھا ’میں چاہتا ہوں کہ مصر غزہ کے لوگوں کو لے جائے، اور میں چاہتا ہوں کہ اردن لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائے۔

اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں مقیم فلسطینی رہنما محمود عباس نے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن باسم نعیم نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ فلسطینی ایسے منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے، جیسا کہ انہوں نے کئی دہائیوں سے نقل مکانی اور متبادل وطن کے لیے اسی طرح کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے۔

غزہ میں حماس کے شانہ بشانہ لڑنے والے اسلامی جہاد نے ٹرمپ کے اس خیال کو ’افسوس ناک‘ قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے ہٹانے کی کوئی بھی کوشش عرب دنیا کی جانب سے 1948 میں اسرائیل کے قیام کے دوران فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی تاریک یادیں تازہ کر دے گی۔

غزہ سے بے گھر ہونے والے شہری رشاد الناجی نے کہا کہ ہم ٹرمپ اور پوری دنیا سے کہتے ہیں کہ ہم فلسطین یا غزہ کو نہیں چھوڑیں گے، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔

ٹرمپ نے ہفتے کے روز ایئر فورس ون میں صحافیوں کو یہ خیال پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ شاید ڈیڑھ لاکھ لوگوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، اور ہم اس پوری چیز کو صاف کر دیتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کے تقریباً 24 لاکھ باشندوں کو منتقل کرنا ’عارضی طور پر یا طویل المدتی‘ ہوسکتا ہے۔

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزال اسموٹریچ، جنہوں نے جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کی، اور غزہ میں اسرائیلی بستیوں کے دوبارہ قیام کی حمایت کی ہے، نے ٹرمپ کی تجویز کو ’ایک اچھا خیال‘ قرار دیا۔

عرب لیگ کی ’نسلی صفائی‘ کی مخالفت

عرب لیگ نے امریکی صدر کے اس خیال کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا ہے۔

عرب لیگ نے ایک بیان میں کہا کہ جبری نقل مکانی اور لوگوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کو صرف ’نسلی صفائی‘ کہا جا سکتا ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرتے ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، اردن اردنیوں کے لیے ہے اور فلسطین فلسطینیوں کے لیے ہے۔

مصر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق کی خلاف ورزی کو مسترد کرتی ہے۔

نیٹرازیم کوریڈور کی شاہراہ جام ہوگئی

غزہ میں سامان سے بھری گاڑیوں نے نیٹزاریم کوریڈور کے قریب سڑک کو جام کر دیا تھا جسے اسرائیل نے بند کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے لاکھوں افراد کی شمالی غزہ میں متوقع واپسی نہیں ہو سکی تھی۔

اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ یرغمالی شہری خاتون اربیل یہود کی رہائی تک فلسطینیوں کا راستہ روکے گا۔

حماس کا کہنا تھا کہ شمال کی جانب واپسی کو روکنا بھی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، اربیل یہود کی رہائی کے لیے ’تمام ضروری ضمانتیں‘ فراہم کی ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچی ادرائی نے پیر کے روز کہا کہ رہائشیوں کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے پیدل اور صبح نو بجے کار کے ذریعے واپس آنے کی اجازت دی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 30 جنوری 2025
کارٹون : 29 جنوری 2025