ٹرمپ کی ’سخت ٹیکس‘ لگانے کی دھمکی کے بعد کولمبیا تارکین وطن کو لینے پر رضامند
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملک بدری کے منصوبوں کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں کو سزا دینے کے لیے ’سخت ٹیکس‘ لگانے کی دھمکی کے چند گھنٹوں بعد کولمبیا نے امریکی فوجی طیاروں پر بھیجے گئے جلاوطن شہریوں کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاوو پیٹرو نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ شہریوں کو ’وقار کے ساتھ‘ واپس لیں گے، جیسا کہ سویلین طیاروں پر، اور انہوں نے کولمبیا کے شہریوں کو واپس لانے والے 2 امریکی فوجی طیاروں کو واپس بھیج دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ایک ہفتہ قبل شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور لاطینی امریکا کی چوتھی بڑی معیشت کے خلاف 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔
گستاوو پیٹرو نے ابتدائی طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر اپنے محصولات عائد کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن اتوار کے آخر تک وہ پیچھے ہٹ گئے۔
کولمبیا کے وزیر خارجہ لوئس گلبرٹو موریلو نے رات گئے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک تعطل پر قابو پاچکا ہے اور واپس آنے والے شہریوں کو قبول کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کولمبیا نے امریکا سے واپس آنے والے کولمبیا کے تمام غیر قانونی تارکین وطن بشمول امریکی فوجی طیاروں کو بغیر کسی پابندی یا تاخیر کے بلا روک ٹوک قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
آج کے واقعات نے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ امریکا کا ایک بار پھر احترام کیا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ امریکا کی خود مختاری کا بھرپور دفاع جاری رکھیں گے، اور وہ توقع کرتے ہیں کہ دنیا کے دیگر ممالک امریکا میں غیر قانونی طور پر موجود اپنے شہریوں کی ملک بدری کو قبول کرنے میں مکمل تعاون کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ کولمبیا کے خلاف محصولات پر عمل درآمد معطل کر دیں گے۔
اس سے پہلے بھی یہ واضح نہیں تھا کہ ٹرمپ، کولمبیا پر کتنی جلدی محصولات عائد کر سکتے ہیں، جو تاریخی طور پر لاطینی امریکا میں واشنگٹن کے قریب ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے، جس کا امریکا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، جن کی اہلیہ کولمبین نژاد امریکی ہیں، نے بوگوٹا میں امریکی سفارت خانے میں ویزوں کا اجرا معطل کر دیا، اور کہا ہے کہ کولمبیا کے سرکاری عہدیداروں اور ان کے قریبی اہل خانہ کے ویزے منسوخ کر دیے جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افراد کا پہلا خالی طیارہ واپس آنے تک کولمبیا کے خلاف ویزا اقدامات جاری رہیں گے۔
ٹرمپ نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ کولمبیا کے شہریوں کو امریکی ہوائی اڈوں پر زیادہ جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ تارکین وطن امریکا کے خون میں زہر گھول رہے ہیں اور انہوں نے اس وعدے کے ساتھ اقتدار سنبھالا تھا کہ وہ غیر قانونی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کریں گے۔
اگرچہ گوئٹے مالا سمیت کچھ ممالک نے فوجی جلاوطنی کی پروازوں کو قبول کر لیا ہے تاہم ٹرمپ کو پیٹرو کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا جو 2022 میں کولمبیا کے پہلے بائیں بازو کے رہنما کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔
گستاوو پیٹرو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’امریکا، کولمبیا کے تارکین وطن کے ساتھ مجرموں جیسا برتاؤ نہیں کر سکتا، میں کولمبیا کے تارکین وطن کو لانے والے امریکی طیاروں کو اپنے علاقے میں داخل ہونے سے منع کرتا ہوں۔‘
اس سے قبل کولمبیا کی حکومت نے کہا تھا کہ وہ تارکین وطن کو ’وقار کے ساتھ‘ لے جانے کے لیے اپنا صدارتی طیارہ امریکا بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
پیٹرو نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے ملک میں 15 ہزار 600 امریکی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور کہا کہ وہ اپنی صورتحال کو معمول پر لائیں، جب کہ ان کی گرفتاری اور ملک بدری کے لیے چھاپوں سے انکار کیا۔
پیٹرو کی ابتدائی ہارڈ بال حکمت عملی نے تاریخی امریکی اتحادی میں ان کے بہت سے ناقدین کو مشتعل کر دیا تھا۔