بھارت، چین کا 5 سال بعد براہ راست پروازیں بحال کرنے پر اتفاق
بھارت اور چین نے اصولی طور پر دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کر لیا، ان فلائٹس کو کووڈ-19 وبائی امراض اور سیاسی تناؤ کے سبب تقریباً 5 برس قبل روک دیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان بھارتی وزارت خارجہ کے سیکریٹری وکرم مصری کے دورہ بیجنگ بعد سامنے آیا ہے، اس پیش رفت سے دنیا کے 2 سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کے درمیان خراب تعلقات میں بہتری کے آثار کی نشاندہی ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ متنازع سرحد لداخ پر فوجیوں کے مہلک تصادم کے بعد سے یہ اعلیٰ سرکاری دوروں میں سے ایک ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک اعلیٰ ایلچی کے دورہ بیجنگ سے ’اصولی طور پر دونوں ممالک کے درمیان براہ راست فضائی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا معاہدہ ہوا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’دونوں اطراف کے متعلقہ تکنیکی عہدیدار جلد از جلد ملاقات کریں گے اور ایک تازہ ترین فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
بھارت سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین نے ہندو دیوتا کرشنا کی ایک مشہور عبادت گاہ کی یاترا کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی ہے، جسے دہائی کے آغاز میں روک دیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے ’باہمی اعتماد کی بحالی‘ اور تجارتی و اقتصادی مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید سفارت کاری کا عہد کیا ہے۔
بھارت اور چین جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک اثر و رسوخ کے لیے شدید حریف ہیں، وبائی امراض کے آغاز پر 2020 کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان پروازیں روک دی گئی تھیں۔
شدید جھڑپوں کے دوران کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی 3,500 کلومیٹر طویل سرحد پر ہلاک ہو گئے تھے۔