’نئی پیپلز پارٹی بننے جارہی ہے جس کی قیادت بھٹو سے زرداری خاندان میں منتقل ہوجائے گی‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پابند سلاسل نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کوٹ لکھپت جیل سے ہاتھ سے لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ایک نئی پیپلز پارٹی بننے جا رہی ہے جس کی قیادت بھٹو خاندان سے زرداری خاندان میں منتقل ہوجائے گی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک دہائی قبل پی پی پی کو خیرباد کہنے والے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی جگہ لے لی ہے۔‘
پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’یہی تبدیلی نئی پیپلز پارٹی کے نمائندگان اور ترجمان میں بھی نظر آرہی ہے، شرجیل میمن نیا چہرہ ہیں جب کہ اعتزاز احسن، رضا ربانی، فرحت اللہ بابر اور تاج حیدر جیسے چہرے اب پس پشت جا چکے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بدلاؤ پارٹی کی پالیسیوں اور اقدامات میں بھی نمایاں ہے، یہ رومانس تقریباً ختم ہوچکا ہے، ’جئے بھٹو‘ درحقیقت آج ’جئے زرداری‘ ہے۔‘
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ’ 1973 کے آئین پر اتفاق رائے پیدا کرنے والی پیپلز پارٹی نے عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے تصور کو کمزور کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔’
انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی، جس نے ہمیشہ آزادی اظہار رائے کی حمایت کی، اس نے بھی پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔‘
پیپلز پارٹی کو اپنی بنیادی اقدار پر سمجھوتا کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’سوشل ڈیموکریسی کی آواز ہائبرڈ جمہوریت کی حمایت میں تبدیل ہوگئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس تبدیلی کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور پارٹی کا اپنے روایتی حامیوں سے رابطہ ختم ہو گیا ہے، ’بھٹو کے نظریے کی جگہ زرداری کی حقیقت پسندی نے لے لی ہے۔‘
انہوں نے پیپلزپارٹی میں تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی میں بھٹو سے محبت کرنے والوں کی تعداد کم ہو رہی ہے اور زرداری کے چاہنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی انجینئرز نئی پیپلز پارٹی کو حتمی شکل دینے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں، تاہم خیبر پختونخوا اور پنجاب نے اس تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے 2013 اور 2018 میں پارٹی سے دوری اختیار کرلی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دو رنگی جھنڈے نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں پیپلز پارٹی کے سہ رنگی جھنڈے کی جگہ لے لی ہے۔ پی ٹی آئی کی سندھ میں مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کا جھنڈا کراچی میں لہرا رہا ہے، جب کہ صدارتی قیادت میں دریائے سندھ پر 6 نئی نہروں کی تعمیر سے دیہی سندھ میں بھی تبدیلی کی پیاس میں اضافہ ہوگا۔‘