بھارت اور چین اقتصادی اختلافات حل کرنے پر متفق
بھارت اور چین نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی مسائل پر اختلافات کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات 2020 میں ہونے والے سرحدی تصادم کے بعد سے کشیدہ رہے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گزشتہ روز بیجنگ میں بھارت کے اعلیٰ سفارت کار وکرم مصری اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔
اس ملاقات کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک ’جلد از جلد‘ 5 سال بعد پروازیں بحال کرنے کے لیے ایک فریم ورک پر بات چیت کریں گے۔
دوسری جانب، چین کے وزارت خارجہ کی جانب سے بھی آج اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان پروازیں بحال کی جائیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وانگ یی نے وکرم مصری سے کہا کہ چین اور بھارت کو ’شک‘ اور ’تنہائی‘ کے بجائے ’باہمی اعتماد کی بحالی‘ کا عہد کرنا چاہیے۔
نئی دہلی کے بیان کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں موجود مسائل کی نشاندہی کی گئی تاکہ ان کو جلد از جلد حل کیا جاسکے اور طویل مدتی پالیسی کو فروغ دیا جاسکے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سست معیشت اور خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی دھمکیوں کے بعد کی صورتحال چین اور بھارت کو مل کر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔
ٰخیال رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا ہے کہ وہ چین پر محصولات عائد کریں گے اور بھارت چین کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہے جب کہ نئی دہلی برآمدات اور معیشت کی بہتری کے لیے چینی مہارت، اجزا اور مشینری چاہتا ہے۔
نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن تھنک ٹینک میں خارجہ پالیسی کے سربراہ ہرش پنت نے کہا کہ بھارت اور چین دونوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور دونوں اس بات کو یقینی بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ اقتصادی تعلقات کو اس طرح منظم کیا جائے جس سے دونوں ممالک کا فائدہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کی معیشت کے لیے خطرہ بڑھتا ہے تو چین بھارت کے ساتھ ایسے تعلقات چاہے گا جو 2020 کے مقابلے میں معاشی طور پر مضبوط ہوں۔
دوسری جانب، چین کا کہنا تھا کہ نائب وزرا کی سطح کے عہدیداروں کے درمیان ہونے والے ایک علیحدہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان صحافیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا۔
بھارت اور چین کے درمیان باہمی تجارت مارچ 2024 کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال میں 4 فیصد اضافے کے ساتھ 118.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
خیال رہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے دونوں ممالک کے مابین 2020 میں لداخ سرحدی تنازع کے دوران 20 بھارتی اور 4 چینی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد تعلقات میں کشیدگی آئی تھی۔
اس کے بعد بھارت نے ملک میں چینی کمپنیوں کے لیے ملک میں سرمایہ کاری کرنا مشکل بنا دیا تھا اور چین کی سیکڑوں مقبول ایپس پر بھی پابندی عائد کی تھی جب کہ دونوں ممالک کی طرف سے آنے والی براہ راست پروازوں کو روک دیا تھا تاہم اس دوران دونوں ممالک کے درمیان براہ راست کارگو پروازیں چلتی رہیں۔
بعد ازاں، گزشتہ سال اکتوبر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی برکس سمٹ کے دوران 5 سال بعد ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی۔