اعضا عطیہ کرنے والوں، خصوصی افراد کیلئے نئے شناختی کارڈ کے اجرا کا منصوبہ
خصوصی افراد اور اعضا کے عطیہ دہندگان کو الگ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وفاقی حکومت نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (N.I.C) رولز، 2002 میں اہم ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ترامیم نادرا آرڈیننس 2000 (2000 کا VIII) کے سیکشن 44 کے تحت کی گئی ہیں۔
اس اقدام کا مقصد شمولیت کو بڑھانا، دستاویزات کے متعلق معاملات کو ہموار کرنا اور آبادی کے مخصوص طبقات کی منفرد ضروریات کو تسلیم کرنا ہے۔ بنیادی تبدیلیوں میں سے ایک خصوصی افراد کے لیے تاحیات میعاد کے ساتھ الگ شناختی کارڈ کا اجرا ہے۔
متعلقہ وفاقی یا صوبائی اداروں سے تسلیم شدہ بالغ خصوصی شہری، چاہے وہ رہائشی ہوں یا غیر رہائشی، وہیل چیئر لوگو والے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے اہل ہوں گے جن کی میعاد تاحیات ہوگی۔ خصوصی بچوں کے لیے علامت والے نادرا چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ یا جووینائل کارڈ جاری کرے گا، جو رول 18 کے تحت مقررہ مدت کے لیے ہوگا۔
اس کے علاوہ ترمیم شدہ قوانین ان شہریوں کے لیے ایک اہم اپ ڈیٹ بھی متعارف کراتے ہیں جو متعلقہ ڈونر رجسٹریشن اتھارٹیز کے ساتھ اعضا کے عطیہ دہندگان کے طور پر رجسٹر ہوتے ہیں۔
ایسے افراد کو عطیہ دہندگان کے لوگو کے ساتھ شناختی کارڈ جاری کیے جائیں گے، جن میں تاحیات درستی ہوسکے گی۔ وہ شہری جو خصوصی افراد اور اعضا کے عطیہ دہندگان دونوں کے طور پر اہل ہوں گے انہیں دہری حیثیت کے حامل خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں گے، جس میں وہیل چیئر اور عطیہ دہندگان کی علامتیں شامل ہوں گی۔
مزید برآں، ترامیم میں نئے شیڈولز (VII، VIII، IX اور X) کو شامل کیا گیا ہے تاکہ ان اپ ڈیٹ شدہ شناختی کارڈز اور سرٹیفکیٹس کے فارم اور ڈیزائن کی وضاحت کی جاسکے۔
یہ ترامیم پاکستان بھر میں خصوصی افراد اور اعضا عطیہ کرنے والوں کے لیے شمولیت کو یقینی بنانے اور شناخت میں آسانی پیدا کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہیں۔
ترامیم کا نوٹی فکیشن اگلے گزٹ آف پاکستان میں شائع کیا جائے گا اور یہ تبدیلیاں اس کے فوری بعد نافذالعمل ہوں گی۔