امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ ایک بار پھر ’ٹک ٹاک‘ خریدنے کی دوڑ میں شامل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مائیکروسافٹ، ٹک ٹاک کو خریدنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ایپ کی فروخت کے لیے بولی لگائی جائے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک، جس پر امریکی صارفین کی تعداد تقریباً 17 کروڑ ہے، کو رواں سال 19 جنوری کو قانون کے تحت پابندی کا سامنا کرنے سے قبل ہی چینی کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ کے مالکان کی جانب سے آف لائن کردیا گیا تھا۔
قانون میں یہ بات شامل ہے کہ آیا بائٹ ڈانس کمپنی کا مالک اسے قومی سلامتی کی بنیاد پر فروخت کرے یا پابندی کا سامنا کرے، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے قانون کے نفاذ کو 75 دن کے لیے مؤخر کرنے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کو خریدنے کے حوالے سے متعدد افراد سے رابطے میں ہیں اور ممکنہ طور پر 30 دن کے اندر مقبول ایپ کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کر لیں گے۔
اس سے قبل امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ٹیسلا کے ارب پتی سی ای او ایلون مسک چاہیں تو ٹک ٹاک خرید سکتے ہیں، تاہم ایلون مسک نے ٹرمپ کی اس پیشکش پر عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں مصنوعی ذہانت کے اسٹارٹ اپ ’پرپلیکسٹی اے آئی‘ نے ٹک ٹاک کے ساتھ انضمام کی پیشکش کی ہے جس کے تحت امریکی حکومت کو مستقبل میں نئی کمپنی کا نصف حصہ ملے گا۔ مائیکرو سافٹ کی بھی ٹک ٹاک کو خریدنے کی دوڑ میں شامل ہونے کی خبریں دوسری مرتبہ زیر گردش ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور اقتدار میں قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ٹک ٹاک کو اپنے امریکی ورژن کو ’بائٹ ڈانس‘ سے الگ کرنے کا حکم دیا تھا۔ 2020 میں مائیکروسافٹ سب سے زیادہ بولی لگانے والی کمپنی کے طور پر سامنے آئی تھی، تاہم یہ مذاکرات جلد ہی ناکام ہو گئے اور ٹرمپ کی یہ کوشش ان کے عہدہ چھوڑنے کے چند ماہ بعد ہی ختم ہوگئی تھی۔
مائیکرو سافٹ کے سربراہ ستیا نڈیلا کا 2021 میں اس معاہدے کو عجیب و غریب قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ’ یہ میرے آج تک کے تمام پروجیکٹس میں سب سے عجیب چیز ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے امریکی حکومت کے مخصوص مطالبات تھے اور پھر وہ غائب ہو گئی۔‘