• KHI: Fajr 5:57am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 6:56am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:06am
  • KHI: Fajr 5:57am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 6:56am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:06am

سائنسدانوں نے ’قیامت کی گھڑی‘ کا وقت پہلے سے زیادہ قریب کردیا

شائع January 29, 2025
غیر منافع بخش تنظیم نے دوسری جنگ عظیم کے بعد 1947 میں سرد جنگ کے تناؤ کے دوران یہ گھڑی بنائی تھی — فوٹو: اے ایف پی
غیر منافع بخش تنظیم نے دوسری جنگ عظیم کے بعد 1947 میں سرد جنگ کے تناؤ کے دوران یہ گھڑی بنائی تھی — فوٹو: اے ایف پی

جوہری سائنس دانوں نے دنیا کے خاتمے کا وقت بتانے والی ’قیامت کی گھڑی‘ کو آدھی رات کے وقت کے اب تک کے سب سے قریب متعین کردیا۔

سائنسدانوں نے روس کی جانب سے یوکرین جنگ میں بڑھتے جوہری خطرات، دنیا میں جنگ کی زد میں موجود مقامات، مصنوعی ذہانت کا ملٹری استعمال اور موسمیاتی تبدیلی کو وہ خطرات قرار دیا ہے جو دنیا کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دی بلیٹن آف دی ایٹامک سائنٹسٹس’ نے قیامت کی گھڑی کو آدھی رات (فنا ہونے کا نظریاتی نقطہ) سے قبل 89 سیکنڈ پر سیٹ کیا ہے، جو کہ گزشتہ سال سے ایک سیکنڈ قریب ہے۔

شکاگو میں قائم اس غیر منافع بخش تنظیم نے دوسری جنگ عظیم کے بعد 1947 میں سرد جنگ کے تناؤ کے دوران یہ گھڑی بنائی تھی تاکہ عوام کو خبردار کیا جا سکے کہ انسانیت دنیا کو تباہ کرنے کے کتنے قریب ہے۔

بلیٹن سائنس اینڈ سیکیورٹی بورڈ کے چیئرمین ڈینئیل ہولز نے کہا کہ ’اس سال کے فیصلے کو تشکیل میں دینے والے عوامل میں جوہری خطرات، موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی سائنس کے غلط استعمال اور مصنوعی ذہانت کے علاوہ دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز شامل ہیں جو 2024 میں نئے نہیں تھے، لیکن ہم نے اہم مسائل کے حل کی خاطر خواہ کوشش میں ناکامی اور کئی واقعات میں پیش آنے والے منفی اور برے اثرات دیکھے ہیں۔‘

ڈینئیل ہولز نے مزید کہا کہ ’قیامت کی گھڑی کو آدھی رات سے 89 سیکنڈ قبل سیٹ کرنے کا مطلب عالمی رہنماؤں کو خطرات سے آگاہ کرنا ہے۔

وقت متعین کرنے والے عوامل

ڈینئیل ہولز نے کہا کہ ’روس کی جانب سے 2022 میں یوکرین میں جنگ چھیڑی گئی جو دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کا خون ریز تنازع ہے، یوکرین جنگ مسلسل جوہری خطرات بڑھنے کا باعث بن رہی ہے، جارحانہ اقدام، حادثے یا غلط حساب کی صورت میں یہ جنگ کسی بھی وقت طول پکڑ کر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا باعث بن سکتی ہے۔‘

اسرائیل۔غزہ جنگ اور ایران سمیت دیگر ممالک کی وسیع تر علاقائی دشمنیوں کے باعث مشرق وسطیٰ عدم استحکام کا ایک اور ذریعہ رہا ہے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس چین نے تائیوان کے قریب فوجی دباؤ بڑھا دیا ہے اور تائیوان کے قریب سمندر اور فضا میں جنگی جہاز اور طیارے تعینات کر رہا ہے۔ شمالی کوریا کا مسلسل بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ بھی ان خطرات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

ڈینئیل ہولز کا کہنا تھا کہ ’ہم معاملات کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی برقرار رہے گی۔ ایران سمیت مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی اب بھی عدم استحکام کا باعث ہے، دنیا میں تائیوان اور شمالی کوریا بھی خطرے والے علاقے شامل ہیں جہاں سے کسی بھی وقت جوہری طاقت کے استعمال کا خطرہ جس سے غیر متوقع اور ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج موصول ہوسکتے ہیں۔

2024 میں آرٹیفشل انٹیلی جنس کی مقبولیت اور قابلیت میں غیر معمولی اضافہ ہوا، جس کے باعث چند ماہرین اس کے فوجی استعمال اور عالمی سلامتی کو لاحق خطرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ حکومتوں نے اس معاملے کو مناسب طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 جنوری 2025
کارٹون : 29 جنوری 2025