ہائی بلڈ پریشر کا علاج یادداشت بہتر بنانے میں بھی مددگار ثابت
امریکی میں کی جانے والی طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مستند علاج سے یادداشت کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق یہ پہلے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر امراض قلب سمیت دماغی امراض کا بھی سبب بنتا ہے لیکن اس کا علاج کروانے سے متعدد پیچیدگیاں کم کی جا سکتی ہیں۔
ماہرین نے امریکا اور پیوٹوریکو میں کی جانے والی تحقیقات کا ڈیٹا کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ تین سال کے اندر ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کی یادداشت پر کیا اثر پڑا۔
ماہرین نے ہائی بلڈ پریشر کا بہتر اور مستند علاج کروانے والے مریضوں کا موازنہ ایسے افراد سے کیا جنہوں نے ہائی بلڈ پریشر ہونے کے باوجود مستند علاج نہیں کروایا تھا۔
ماہرین نے تین سال کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور جن افراد کی جانچ پڑتال کی گئی تھی، ان کی اوسط عمر 67 برس تھی، جس میں 36 فیصد خواتین تھیں۔
ماہرین نے پایا کہ 2015 سے 2018 تک جن مریضوں نے ہائی بلڈ پریشر کی مستند ادویات لیں اور بہتر علاج کروایا، ان کی یادداشت ایسے افراد سے بہتر تھی، جنہوں نے مستند علاج نہیں کروایا تھا۔
ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر 10 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جن کا بلڈ پریشر 80/120 سے زائد تھا اور ان کی اوسط عمر 50 سال تھی۔
مذکورہ افراد میں سے ڈھائی ہزار کے قریب افراد نے مستند اور بہتر ہائی بلڈ پریشر کا علاج کروایا تھا جب کہ 300 کے قریب افراد نے اوسط علاج کروایا اور پھر ماہرین نے دونوں گروپس کے رضاکاروں کی یادداشت کو پرکھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مستند اور بہتر علاج کروانے والے افراد کی یادداشت بہتر تھی۔
ماہرین کے مطابق جس طرح ہائی بلڈ پریشر پر قابو امراض قلب سمیت دیگر پیچیدگیوں سے بچانے میں مددگار ہوتا ہے، اسی طرح بلڈ پریشر پر قابو پانے سے یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔