جرمن قانون سازوں نے قدامت پسند جماعتوں کا امیگریشن مخالف بل مسترد کر دیا
جرمن قانون سازوں نے حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعتوں کی جانب سے تارکین وطن پر پابندی کا بل مسترد کردیا، اس بل کو انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت حاصل تھی۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی یو-سی ایس یو کے قدامت پسند ارکان نے بدھ کو اے ایف ڈی کی حمایت سے امیگریشن کریک ڈاؤن کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی، اس اقدام کو انتہا پسندوں کے خلاف دیرینہ سیاسی ’فائر وال‘ کی خلاف ورزی کرنے پر وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
تاہم جمعے کے روز جرمن قانون ساز اسمبلی بنڈس ٹاگ میں مکمل قانون کی منظوری کے لیے کی جانے والی کوشش ناکام ہو گئی، جس کے حق میں 338، مخالفت میں 350 ووٹ دیے گئے اور 5 قانون سازوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
نتائج کا حکمراں سوشل ڈیموکریٹس اور گرینز کی جانب سے تالیاں بجا کر خیرمقدم کیا گیا، جو اس بل کی مخالفت کرنے والی سب سے بڑی جماعتیں تھیں۔
سی ڈی یو-سی ایس یو اور دیگر اعتدال پسند جماعتوں کے درمیان سمجھوتہ طے کرنے کے لیے آخری مذاکرات کی اجازت دینے کے لیے بحث کئی گھنٹوں تک تاخیر کا شکار رہی، لیکن بعد ازاں یہ ناکام رہی اور ووٹنگ منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھی۔
اے ایف ڈی کی رہنما ایلس ویڈیل نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ نتیجہ سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرک مرز کے لیے ’سخت شکست‘ ہے، اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ امیگریشن کو محدود کرنے والے اقدامات کو آگے بڑھانے میں ناکام رہے ہیں۔
بدھ کے روز سی ڈی یو نے امیگریشن کے حوالے سے قرارداد کو اے ایف ڈی کے ووٹوں سے آگے بڑھاتے ہوئے ردعمل کا اظہار کیا تھا، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد بنڈس ٹاگ میں بننے والی پہلی اکثریت ہے۔
سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرک مرز نے ووٹنگ سے قبل انتہائی دائیں بازو (اے ایف ڈی) کی حمایت سے بل منظور کرنے کا وعدہ کیا تھا اور ایک حربہ دہرایا تھا، جس کی وجہ سے سڑکوں پر احتجاج شروع ہو گیا تھا۔
پارلیمان میں ارکان پارلیمنٹ کے درمیان تلخ کلامی کے بعد بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے چانسلر اولف شولز نے خبردار کیا کہ فریڈرک مرز پر اب اعتماد نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ قدامت پسند امیدوار مستقبل میں اے ایف ڈی کو مخلوط حکومت بنانے کی دعوت دے سکتے ہیں۔
پناہ گزینوں پر مہلک حملوں کے سلسلے سے بھڑکتے ہوئے سی ڈی یو کے سربراہ مرز، جن کے اتحاد کو 23 فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل مضبوط برتری حاصل ہے، انہوں نے وعدہ کر رکھا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آتے ہیں تو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے اور سرحدی کنٹرول کو سخت کریں گے۔
بدھ کے روز ایک تحریک میں اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون کے خلاف دیرینہ تحفظ کی خلاف ورزی کرنے پر انہیں شدید دھچکا لگا، لیکن جمعے کے روز انہوں نے بل کی منظوری کے عمل کو برقرار رکھنے کا عہد کیا۔
مرکزی دھارے کی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کسی سمجھوتے تک پہنچنے میں ناکام رہی، جس کے بعد فریڈرک مرز نے آگے بڑھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے پرجوش انداز میں کہا کہ جرمن رائے دہندگان زیادہ سیکیورٹی کا مطالبہ کرتے ہیں۔