صادق آباد میں اسسٹنٹ کشمنر کی نگرانی میں گاڑیاں پنکچر کرنے کی تحقیقات کا حکم
ڈپٹی کمشنر خرم پرویز نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد صادق آباد میونسپل کمیٹی (ایم سی) کے ملازمین کی کارروائیوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صادق آباد کے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) راشد اقبال میواتی کی نگرانی میں ایم سی کے4 ملازمین صادق آباد کی مختلف سڑکوں پر گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں کے ٹائر پنکچر کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اے سی اپنی سرکاری گاڑی چھوڑ کر ایم سی ملازمین کو گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں، حالانکہ ڈرائیور گاڑیوں میں موجود ہیں، جو سڑکوں پر کھڑی ہیں۔
ان کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ملازمین نے کچھ گاڑیوں کے تمام ٹائروں کو پنکچر کرنے کے لیے بوڈکنز کا استعمال کیا، بعد ازاں اے سی نے ملازمین کو ہدایت کی کہ وہ کمرشل سینٹر کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کے ٹائروں کے ساتھ ساتھ رکشہ اور لوڈر کے ٹائر بھی پنکچر کریں۔
عوام نے ضلعی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کس قانون کے تحت اے سی کو تجاوزات کے خلاف آپریشن کی آڑ میں گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہے؟۔
مرکزی انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری میاں احسان الحق اسد نے ایک پریس ریلیز میں واقعے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحصیل انتظامیہ نے نہ صرف شہریوں کی بے عزتی کی، بلکہ ڈرائیوروں کے ساتھ گاڑیوں کے ٹائر وں کو پنکچر کرکے انہیں ذہنی اذیت اور مالی نقصان بھی پہنچایا، انہوں نے متنبہ کیا کہ انجمن تاجران قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
اس کے جواب میں ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے ہینڈ آؤٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی خرم پرویز نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل عرفان انور کو انکوائری افسر مقرر کیا ہے۔
اے ڈی سی جی انور نے واقعے میں ملوث ایم سی کے ایک ملازم کو معطل کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا، انہوں نے افسران کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سرزنش کی گئی ہے۔
اے ڈی سی جی نے یقین دہانی کرائی کہ انکوائری کے بعد گاڑیوں کے مالکان کو معاوضہ دیا جائے گا۔
تاہم صادق آباد کے شہریوں نے واقعے میں ملوث اے سی اور کچھ پسندیدہ ملازمین کو مبینہ طور پر چھوڑنے پر ضلعی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔