روس، یوکرین کا ایک دوسرے پر کرسک اسکول پر حملے کا الزام
روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر روس کے علاقے کرسک میں یوکرین کے زیر قبضہ قصبے میں ایک اسکول پر حملے کا الزام لگایا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین نے کہا کہ نئے میزائل اور ڈرون حملوں میں اس کے کم از کم 18 شہری ہلاک ہوئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد فوری طور پر جنگ بندی تک پہنچنے کے عزم کے باوجود تقریباً 3 سال سے جاری جنگ کی شدت میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ سودزہ قصبے میں شہریوں کو پناہ دینے والے سابقہ اسکول کی عمارت پر ہفتے کے روز گائیڈڈ فضائی بم کے روسی حملے میں 4 افراد مارے گئے، بیان میں مزید کہا گیا کہ چار دیگر شہری شدید زخمی ہیں اور 80 افراد کو ملبے سے ریسکیو کیا گیا۔
یوکرکین کی فضائیہ نے کہا کہ شہریوں کو بموں سے مارنا روسی مجرموں کا طرہ امتیاز ہے جب کہ وہ شہری مقامی باشندے ہی کیوں نہ ہوں۔
روس نے ہلاک افرد کی کوئی تعداد نہیں بتائی لیکن یوکرین پر الزام لگایا کہ اس نے اسکول کو نشانہ بنایا اور ایسے جرم کا ارتکاب کیا جس کوئی معافی نہیں ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج نے سودزہ قصبے میں بورڈنگ اسکول پر میزائل حملہ کرکے ایک اور جنگی جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
روسی تفتیش کاروں نے اعلان کیا کہ انہوں نے اس حملے کے پیچھے موجود یوکرین کے ایک کمانڈر کے خلاف فوجداری مقدمہ کھول دیا ہے۔
یوکرین نے گزشتہ سال اگست میں کرسک کے علاقے میں اچانک آپریشن شروع کیا تھا جس کے دوران سودزہ سمیت درجنوں دیہات اور چھوٹے قصبوں پر قبضہ کر لیا تھا، علاقے میں جنگ سے قبل تقریباً 6 ہزار افراد رہائش پذیر تھے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے روس کو تہذیب سے عاری“ قرار دیا، ویڈیو میں میں ایک تباہ شدہ عمارت اور ایک زخمی شخص کو زمین پر پڑا دکھایا گیا۔

علاقائی حکام اور پولیس کے مطابق پورے یوکرین میں کم از کم 18 افراد مارے گئے جب کہ روسی حملوں نے ملک کے مرکز اور مشرقی علاقوں کو حملوں کا نشانہ بنایا۔
ہر فریق نے اتوار کو دوسرے پر تازہ ترین حملوں کا الزام لگایا، یوکرین نے کہا کہ خرسون علاقے میں روسی گولہ باری میں ایک معمر خاتون ہلاک ہو گئی، روس نے کہا کہ بیلگوروڈ کے علاقے پر یوکرین کے ڈرون حملوں میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوتن دونوں نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن دونوں نے یہ نہیں بتایا کہ کب اور کیسے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اس بات پر تنقید کرتے رہے ہیں کہ واشنگٹن نے یوکرین کو مسلح کرنے کے لیے اربوں خرچ کیے اور دلادیمیر پیوتن کی جانب سے جنگ کے خاتمے کے لیے ”معاہدے“ تک نہ پہنچنے کی صورت میں روس پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
دلادیمیر پیوتن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن زیلنسکی کے ساتھ نہیں جسے انہوں نے ”ناجائز“ قرار دیا تھا۔