• KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:53am Sunrise 6:14am
  • ISB: Fajr 4:57am Sunrise 6:20am
  • KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:53am Sunrise 6:14am
  • ISB: Fajr 4:57am Sunrise 6:20am

کپاس کی صنعت یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظر ثانی کی خبروں سے پریشان

شائع February 6, 2025
مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں ڈیوٹی فری کپاس اور دھاگے کی درآمدات 2 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئیں — فائل فوٹو: اے پی پی
مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں ڈیوٹی فری کپاس اور دھاگے کی درآمدات 2 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئیں — فائل فوٹو: اے پی پی

18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار مقامی کاٹن انڈسٹری یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظر ثانی کی خبروں سے پریشان ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے 2014 میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا تھا، جس کے نتیجے میں رعایتی محصولات کی وجہ سے یورپی یونین کو پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں 108 فیصد اضافہ ہوگیا تھا۔

اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو یورپی برآمدات پر ڈیوٹی فری یا کم از کم ڈیوٹی سے لطف اندوز ہونے کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو مزید 4 سال کے لیے 2027 تک بڑھانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

تاہم یورپی یونین کے وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اقتصادی بلاک جون میں اس حیثیت پر نظر ثانی کرے گا، جس سے کپاس کی صنعت میں خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

یورپی یونین کے مقامی نمائندے کے ساتھ ایک متعلقہ تاجر کی بات چیت میں انکشاف ہوا کہ اگرچہ جی ایس پی میں 31 دسمبر 2027 تک توسیع کردی گئی ہے، لیکن اس سے بہت پہلے نئے قواعد و ضوابط نافذ ہونے کا امکان ہے۔

جی ایس پی مانیٹرنگ ایک مسلسل عمل ہے، یورپی یونین کے نمائندے نے 2 فروری کو ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جاری عمل کے حصے کے طور پر 2025 کے وسط میں انٹر سروسز مانیٹرنگ مشن متوقع ہے۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر نے خدشہ ظاہر کیا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر کسی بھی منفی نظرثانی سے یہ شعبہ مزید بحران کا شکار ہوسکتا ہے، کیونکہ جرمنی میں حالیہ ٹیکسٹائل میلے میں پرکشش ٹھیکے حاصل کرنے کے بعد مزید ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدی کھیپ یورپ بھیجنے کی امید میں ٹیکسٹائل ملز نے بیرون ملک سے بڑی مقدار میں ڈیوٹی فری کپاس اور سوتی دھاگے خرید رکھے ہیں۔

چونکہ کپاس اور سوتی دھاگے کی درآمد ڈیوٹی فری ہے، جب کہ مقامی کپاس پر 18 فیصد ٹیکس ہے، مل مالکان اس سال کاشت کاروں، جننگ اور اسپننگ سیکٹرز کی لاگت پر بیرون ملک سے بڑی مقدار میں اجناس درآمد کر رہے ہیں۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں ملک نے کپاس اور دھاگے کی درآمدات پر ریکارڈ ایک ارب 91 کروڑ ڈالر خرچ کیے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 61 کروڑ ڈالر زیادہ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جنوری تا مارچ 2025 کے دوران قیمتی زرمبادلہ کی قیمت پر کپاس اور سوتی دھاگے کی بڑی کھیپ بھی متوقع ہے۔

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ اگرچہ رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ہدف سے تقریباً 50 فیصد کم اور گزشتہ سال کی پیداوار سے 34 فیصد کم رہی ہے تاہم جننگ فیکٹریوں میں کپاس کے اسٹاک میں اضافہ ہوا ہے، 31 جنوری تک جننگ فیکٹریوں کے پاس کپاس کی کم از کم 4 لاکھ 86 ہزار گانٹھیں پڑی تھیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک لاکھ 14 ہزار گانٹھیں یا 31 فیصد زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ملز نے رواں سیزن کے دوران مقامی جننگ فیکٹریوں سے اب تک صرف 49 لاکھ 78 ہزار گانٹھیں خریدی ہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ریکارڈ 27 لاکھ گانٹھیں یا 35 فیصد کم ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 13 مارچ 2025
کارٹون : 12 مارچ 2025