جنگ ختم ہونے کے بعد اسرائیل غزہ امریکا کے حوالے کردے گا، امریکی فوج کی ضرورت نہیں پڑے گی، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کو امریکا کے حوالے کردے گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین پر کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل پریئر بریک فاسٹ سے خطاب میں کہا کہ اگلے سال قیام امریکا کے 250 سال مکمل ہورہے ہیں، ہمیں دنیا کے سامنے مزید مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہیروز کو عزت دینے جارہے ہیں، نیشنل گارڈن آف امریکن ہیروز بنانے کا ایگزیکٹو آرڈر دے دیا ہے، آزادی اظہار رائے کا ہر صورت تحفظ کرنا ہوگا، امریکا ہمیشہ ایک قوم بن کر رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریگن ایئرپورٹ پر گزشتہ دنوں المناک حادثہ ہوا، ریگن ایئرپورٹ پر حادثے میں کافی غلطیاں تھیں جو نہیں ہونی چاہئیں، ایئرٹریفک کنٹرول کیلئے نیا کمپیوٹرائزڈ نظام لائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے تقریبات منسوخ کرنا پڑیں، لوگ ساتھ ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تھے، کورونا وبا میں لوگ چرچ نہیں جاسکے، لوگوں نے انٹرنیٹ کا رخ کیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کے انتظامی کنٹرول اور فلسطینی رہائشیوں کو مستقل طور پر کسی اور ملک میں آباد کرنے کی سے متعلق اپنی ایک پوسٹ میں وضاحت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ ختم کرنے کے بعد اسے امریکا کے حوالے کردے گا، اس دوران وہاں بسنے والے فلسطینیوں کو پہلے ہی اس خطے سے زیادہ خوبصورت اور جدید گھروں میں منتقل کردیا جائے گا جہاں وہ زیادہ محفوظ ہوں گے، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی امریکی فوج کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اس سے قبل، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے خیال میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اسرائیل کاٹز نے اسرائیلی فوج کو ایک منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے تحت غزہ کا کوئی بھی باشندہ کسی بھی ایسی جگہ ہجرت کر سکتا ہے جو اسے قبول کرنے پر رضامند ہو۔
واضح رہے کہ بیشتر ممالک نے ٹرمپ کے اس منصوبے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیا تھا، اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حتمی تصفیے کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔
پاکستان نے بھی غزہ کے عوام کی منتقلی کی بات کو غیرمنصفانہ، تکلیف دہ اور تشویشناک قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے کہیں اور بھیجنا انتہائی تشویشناک ہے، فلسطین کے بارے میں پاکستان کا موقف واضح ہے، فلسطین کے لیے1967 سے پہلے کی سرحدوں کےساتھ دوریاستی حل کےحامی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں، ہم افغانوں کی تیسرے ملک منتقلی کے حوالے سے متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہیں۔