امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایران پر پہلی پابندی کا اعلان کردیا، ٹرمپ انتظامیہ نے تیل کے کاروبار سے منسلک کمپنی پر پابندی لگادی، امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے عملے اور ٹرانس جینڈرز کی خواتین کے کھیلوں میں شرکت پر پابندی کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو ان پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے ’تیل کے نیٹ ورک‘ کو نشانہ بنانا ہے۔
ان اقدامات میں ان کمپنیوں، بحری جہازوں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا جو پہلے ہی امریکا کی جانب سے پابندیوں کا شکار ہیں، سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکا نے موجودہ پابندیوں کو نافذ کرنے کے لیے باقاعدگی سے اس طرح کے احکامات جاری کیے تھے۔
امریکی حکام نے ایران پر تیل کی برآمدات سے حاصل رقم نیوکلیئر پروگرام پر استعمال کرنے کا الزام عائد کردیا۔
وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حکومت اپنے جوہری پروگرام کی ترقی، مہلک بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون طیارے بنانے اور اپنے علاقائی دہشت گرد پراکسی گروپوں کی مدد کرنے کے لیے اپنی تیل کی آمدنی کو بروئے کار لانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
امریکا ایران کی جانب سے ان ضرر رساں سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کو جارحانہ انداز میں نشانہ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ایران طویل عرصے سے اپنے تیل کے شعبے کے خلاف پابندیوں اور اس کی برآمدات کو ضبط کرنے کی کوششوں کو ’قزاقی‘ قرار دے کر مسترد کرتا رہا ہے۔
امریکی پابندی کی زد میں آنے والی ایرانی کمپنی سے منسلک افراد امریکا کا سفر نہیں کرسکیں گے، کمپنی کے جہاز بھی پابندی کی زد میں آگئے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد دائرہ اختیار سے تعلق رکھنے والے ادارے اور افراد شامل ہیں۔
ادھر امریکی صدر نے اقوام متحدہ کے تحت چلنے والے اداروں سے دستبرداری کے بعد عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگا دی۔
امریکی صدر کے فیصلے سے امریکی شہریوں اور اس کے اتحادیوں کے خلاف آئی سی سی کی تحقیقات میں شامل عملے اور ان کے اہلخانہ پر مالیاتی اور ویزا پابندیاں عائد ہوں گی۔
امریکا کا یہ فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو و دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
دریں اثنا، امریکی صدر نے ٹرانس جینڈر کی خواتین کے کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت پر پابندی کے ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کردیے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ خواتین کھلاڑیوں کے حقوق کے لیے جاری جنگ آج ختم ہوگئی۔
بدھ کو دستخط کیے گئے حکم نامے کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے ان تعلیمی اداروں کو فنڈنگ سے محروم رکھا جائے گا جو ٹرانس گرلز اور خواتین کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے اور خواتین کے لاکر روم استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
حکم نامے میں سرکاری اداروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بین الاقوامی تنظیموں میں جنس پر مبنی خواتین کے کھیلوں کے زمرے کو فروغ دیں اور بڑی ایتھلیٹک تنظیموں اور گورننگ باڈیز کے نمائندوں کو طلب کریں تاکہ ایسی پالیسیوں کو فروغ دیا جاسکے جو خواتین ایتھلیٹس کے بہترین مفاد میں منصفانہ اور محفوظ ہوں۔
صدر ٹرمپ نے 1972 کے ایک قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ٹیکس دہندگان کے ڈالر وصول کرنے والے ہر اسکول کو نوٹس پر رکھ رہے ہیں، اگر آپ مردوں کو خواتین کی کھیلوں کی ٹیموں پر قبضہ کرنے یا اپنے لاکر رومز پر حملہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں، تو آپ کے خلاف ٹائٹل 9 کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں گی اور آپ کی وفاقی فنڈنگ کو خطرے میں ڈال دیا جائے گا۔
خواتین کے کھیلوں کے خلاف جنگ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ مردوں کو خواتین ایتھلیٹس کو پیٹتے اور ان پر حملہ کرتے ہوئے نہیں دیکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، اور یہ ختم ہونے جا رہا ہے، اور یہ ابھی ختم ہو رہا ہے اور کوئی بھی اس کے بارے میں کچھ نہیں کر سکے گا کیونکہ جب میں بولتا ہوں، تو ہم اختیار کے ساتھ بولتے ہیں۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی پر زور دیں گے، جس نے کھیلوں میں ٹرانس لوگوں کی شرکت کا معاملہ بین الاقوامی گورننگ باڈیز پر چھوڑ دیا ہے، کہ وہ لاس اینجلس میں 2028 کے موسم گرما کے اولمپکس سے قبل جنس کی بنیاد پر شرکت کی واضح طور پر حمایت کرے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اولمپکس اور اس انتہائی مضحکہ خیز موضوع سے متعلق سے متعلق ہر چیز کو تبدیل کریں۔