• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm

اداریہ: 8 فروری ملکی انتخابی تاریخ کا ’یادگار‘ دن

شائع February 8, 2025
—تصویر: فائل فوٹو
—تصویر: فائل فوٹو

آج کے دن کو’یادگار’ دن کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔ ایک سال قبل آج ہی کے دن تمام مذاہب، ثقافتوں، نسل اور سماجی اقتصادی طبقات سے تعلق رکھنے والے بالغ پاکستانی ووٹ ڈالنے کے لیے اپنے تفویض کردہ پولنگ اسٹیشنز کی جانب روانہ ہوئے تھے۔

یہ قابلِ ذکر تھا کہ اس دن کچھ بھی ہماری توقعات کے مطابق نہیں رہا۔ یاد کیا جائے تو اس دن تمام موبائل نیٹ ورکس کی غیراعلانیہ بندش تھی جو حکام کی جانب سے پولنگ کا عمل شروع ہونے سے کچھ دیر قبل کی گئی۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو انتخابات سے متعلق اہم معلومات تک رسائی نہ مل سکی جبکہ وہ اپنے دوستوں اور فیملیز سے رابطہ کرنے سے بھی قاصر رہے۔

اس دن 5 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ شہریوں کی آواز دبانے کے لیے محض یہ کافی نہیں تھا۔ ٹیلی ویژن پر بیٹھے سیاسی پنڈتوں کی دھواں دار پیش گوئیاں اور انتخابات کے دن میڈیا کو نشر ہونے والے سروے بھی یاد آتے ہیں۔ ان میں سے کسی نے بھی قوم کو اس بغاوت کے لیے تیار نہیں کیا تھا جو عام پاکستانیوں نے ٹھپے اور بیلٹ پیپر کی مدد سے کی تھی۔

کوئی بھی مبصر اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ گزشتہ انتخابات کے نتائج انتہائی غیر متوقع تھے۔

ایک پارٹی کو انتخابی دوڑ سے باہر رکھنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ پارٹی کی قیادت کو جیل میں ڈال دیا گیا، اس کے کارکنان کو حراست میں لیا گیا، اس کا انتخابی نشان واپس لے لیا گیا اور اس کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا جبکہ انہیں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اقتدار میں لانے کے لیے شاید انہیں عناصر کی جانب سے پچھلے انتخابات میں جوڑ توڑ کی گئی تھی تو اس بار انہوں نے یقینی بنایا تھا کہ پی ٹی آئی کو کوئی موقع نہ ملے۔

تاہم ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی غیرمتوقع طور پر عوامی ووٹوں کا بڑا حصہ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی۔

ان نتائج نے دو عناصر واضح کیے۔ اول تو یہ کہ پاکستان کے نوجوان بلآخر سیاسی منظر نامے کا حصہ بن چکے ہیں اور دوم یہ کہ عام ووٹرز نے اس وقت کی طاقت پر مبنی بیانیے کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو 2024ء کے انتخابات واقعی تاریخی تھے۔

8 فروری 2024ء کے بعد بہت کچھ غلط ہوا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ پاکستانی ریاست کے ذمہ دار افراد نے ملک کی بدلتے ہوئے حقائق کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

اگرچہ گزشتہ عام انتخابات کے بعد ہونے والی ناانصافیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ سوچنا بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ اب ان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے۔

ملک مسلسل تباہی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ ریاست کو کنٹرول کرنے والے کیا چاہتے ہیں اور عوام اپنے لیے کیا چاہتے ہیں کے درمیان کشمکش کی وجہ سے پیدا ہونے والے اختلاف کو قابو کرنے میں حکام ناکام ہے۔ جب تک یہ بنیادی تنازع حل نہیں کیا جاتا، ملک میں امن قائم نہیں ہوپائے گا۔

چند مٹھی بھر افراد کے درمیان انا کی جنگ کو لاکھوں عام پاکستانیوں کی بھلائی پر فوقیت دی جارہی ہے۔ اس غیر ضروری جنگ کو ختم کیا جانا چاہیے۔ پاکستانی عوام کے ساتھ بہت عرصے سے ظلم ہو رہا ہے۔ انہیں تبدیلی کی ضرورت ہے۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

اداریہ

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025