• KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:13pm
  • KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:13pm

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وزارتوں کی ڈی اے سی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار

شائع February 12, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے محکمانہ آڈٹ کمیٹی (ڈی اے سی) کا اجلاس نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ اور ڈی اے سی نہ کرنے والی وزارت پی اے سی میں شرکت نہ کریں۔

چیئرمین جنید اکبر کی زیرِ صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ حکام کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ گزشتہ پی اے سی کے دور میں 1.6 ٹریلین کی ریکوری ہوئی تھی، 33 ہزار 318 آڈٹ پیراز التوا میں ہیں،کل 36 ہزار آڈٹ اعتراضات کا موجودہ پی اے سی نے جائزہ لینا ہے۔

مزید بتایا کہ موجودہ پی اے سی 2.5 ٹریلین کی ریکوری کر سکتی ہے، تاہم 20 کیسز عدالتوں میں ہیں، پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل کا معاملہ زیر بحث آیا۔

کمیٹی ممبر سید حسین طارق نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کو تین چار وزارتیں دی جائیں، کمیٹی ممبر ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ایک سال لیٹ ہو گئے، وہ بیک لاگ بھی ہم پر آگیا ہے، اب ہم پر ورک لوڈ بہت ہے، جو مینڈیٹ ہمیں دیا گیا ہے، اس کو ہم بہتر انداز میں چلائیں گے۔

کمیٹی ممبر شاہدہ اختر علی نے کہا کہ جن سپلیمنٹری گرانٹس میں تاخیر ہیں، اس کی بھی لسٹ بنائی جائے، اجلاس کے دوران ثناء اللہ مستی خیل نے بتایا کہ پاکستان میں ایک ہزار ارب روپے سالانہ کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں، پی اے سی ارکان بغیر کسی دباؤ کے کام کریں گے۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی اے سی کے لیے بیک لاگ بہت زیادہ ہے، ہر وزارت ماہانہ دو مرتبہ محکمانہ آڈٹ کمیٹی کا اجلاس ضرور کرے، ڈی اے سی کا اجلاس نہ کرنے والی وزارت پی اے سی اجلاس میں شرکت نہ کرے،کسی منسٹری نے ڈی اے سی نہ کی ہو تو وہ پی اے سی میں نہ آئے۔

اس موقع پر آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کو رپورٹ دینی ہے،سزا اور جزا پارلیمنٹ کو دینا ہے، قانون کو ٹھیک کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، ہم کو رپورٹ کرنا ہے، یہ ہماری ڈیوٹی ہے۔

بعد ازاں اجلاس میں قومی ورثہ اینڈ کلچر ڈویژن کی گرانٹس اور آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، پی این سی اے میں غیر قانونی تقرریوں کا آڈٹ پیرا زیرِ بحث آیا، سیکریٹری قومی ورثے نے بتایا کہ 34 آسامیوں کے اشتہار دیے گئے تھے،آڈٹ میں 21 بھرتیوں کی نشاندہی کی گئی کہ غلط ہوئی ہیں۔

کمیٹی ممبر وجیہہ قمر نے کہا کہ ڈی اے سی اگر ہی ابھی مکمل نہیں ہوئی تو پی اے سی کا کیوں وقت ضائع کیا جارہا ہے،کس نے غلط بھرتیاں کی ہیں، ان کا نام سامنے آنا چاہیے، چیئرمین کمیٹی نے آڈٹ پیرا مؤخر کردیا۔

اجلاس میں وزارت صحت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سب سے زیادہ پیرے آپ کی منسٹری کے ہیں اور ڈی اے سی بھی آپ نہیں کرتے ہیں، پی ایم ڈی سی نہ ڈی اے سی میں آتا ہے، نہ آڈٹ پیروں کاجواب دیتا ہے، جس پر پی ایم ڈی سی حکام نے کہا کہ ہم اس کا ریکارڈ ڈھونڈ رہے ہیں،کافی سارا ریکارڈ نکلا ہے،ہم نے اپریل 2023 میں چارج سنبھالا تھا۔

چیئرمین کمیٹی نے ریکارڈ معاملہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برا ہوگا کہ میں کسی سیکریٹری کو کہوں کہ میٹنگ سے نکل جائیں۔

اجلاس میں ڈریپ کی جانب سے سینٹرل ریسرچ فنڈ کے5.9 ارب روپے استعمال نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض زیر غور آیا، کمیٹی ممبر نوید قمر نے کہا کہ یہ پیسہ کیوں استعمال نہیں ہوسکا۔

سیکریٹری صحت نے بتایا کہ 2012 سے یہ جمع ہو رہا ہے،اس کے رولز بنے ہوئے تھے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 6 ارب پرائیویٹ بینک میں رکھے تو حکومتی بینک میں کیوں نہیں رکھے، حکام نے جواب دیا کہ اب سارے نیشنل پیسے نیشنل بینک میں جارہے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے معاملہ کے حل کے لئے وزارت صحت کو ایک مہینے کا وقت دے دیا۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025