پاکستان میں بھی ’گالیاں‘ دینے والے یوٹیوبرز کا بائیکاٹ کیا جائے، مشی خان
اداکارہ و ٹی وی میزبان مشی خان نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پر غلیظ اور گالیوں سے بھرا مواد تیار کرنے والے یوٹیوبرز کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔
مشی خان نے انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہون نے بھارت میں ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ نامی یوٹیوب شو کے تنازع کا حوالہ دیا اور کہا کہ بھارت میں اتنا زیادہ کھلا ماحول ہونے کے باوجود لوگ یوٹیوبرز کی غلیظ زبان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت جیسے کھلے ماحول والے ملک کے افراد کو بھی لگا کہ رنویر الہ آبادیا اور سمے رائنا نے یوٹیوب شو میں غلیظ زبان استعمال کی ہے جو کہ خاندانی نظام کے لیے درست نہیں۔
مشی خان کے مطابق اب بھارتی یوٹیوبرز کو قانونی کارروائیوں کا سامنا ہے لیکن پاکستان میں دیکھے کیا ہو رہا ہے؟
انہوں نے پاکستان میں ولاگز اور یوٹیوب ویڈیوز میں غلیظ زبان استعمال کرنے والے کانٹینٹ کریئیٹرز کا ذکر کرتے ہوئے ’ڈکی بھائی‘ کا نام بھی لیا۔
مشی خان کا کہنا تھا کہ خصوصی طور پر ڈکی بھائی 13 سے 14 سال کے بچوں کو گالیاں سکھائیں، ان کے بارے میں یہاں کے لوگوں کا کیا خیال ہے؟ ان کے خلاف کوئی کھڑا ہوا کبھی؟
انہوں نے بھارت اور پاکستان کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں لوگ اٹھ کھڑے ہوئے لیکن یہاں ایسا نہیں ہو رہا۔
اداکارہ و ٹی وی میزبان کا کہنا تھا کہ غلیظ زبان استعمال کرنے والے اور گالیاں دینے والے یوٹیوبرز کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ نامی یوٹیوب شو کی گزشتہ ہفتے ریلیز ہونے والی ایک قسط میں رنویر الہ آبادیا اور سمے رائنا سمیت دیگر یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹرز کو ’فحش‘ زبان استعمال کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔
مذکورہ پروگرام میں یوٹیوبر رنویر الہ آبادیا نے بات کرتے ہوئے پروگرام میں شریک ہونے والے مہمانوں سے ان کے والدین کے جنسی تعلق کے حوالے سے نامناسب بات کی تھی۔
یوٹیوبر کی جانب سے مہمانوں کے ساتھ والدین کے جنسی تعلق کے حوالے سے نامناسب بات کہے جانے کے بعد ان کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا، جس کے بعد بھارت کی قومی کمیشن برائے خواتین نے یوٹیوب کو خط لکھ کر پروگرام کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور بعد ازاں سمے رائنا نے پروگرام کی تمام ویڈیوز ڈیلیٹ کردی تھیں۔