جرمنی: افغان پناہ گزین نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، 28 افراد زخمی
جرمنی کے شہر میونخ میں ایک 24 سالہ افغان پناہ گزین نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، جس کے نتیجے میں تقریباً 28 افراد زخمی ہو گئے، جسے ریاستی وزیر اعظم نے ممکنہ حملہ قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب شہر میں ایک اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی کانفرنس جاری تھی۔
جنوبی شہر میں پولیس نے کہا کہ ایک کار پولیس کی گاڑیوں کے قریب پہنچی، جو ’وِرڈی یونین‘ کی جانب سے جاری مظاہرے کی وجہ سے رکی،بعد ازاں گاڑی تیز رفتاری سے لوگوں پر چڑھ دوڑی۔
باویریا ریاست کے وزیر اعظم مارکس سوڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ ممکنہ طور پر یہ ایک حملہ تھا۔
وزیر داخلہ باویریا نے بتایا کہ انہیں اس بات شبہ نہیں کہ اس واقعے کا تعلق کانفرنس سے ہے، پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا اور وہ نہیں سمجھتے کہ اس سے مزید کوئی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ایک راہگیر نے بتایا کہ اس نے یہ واقعہ قریبی دفتر کی عمارت کی کھڑکی سے دیکھا، ایک کار نے پولیس کی گاڑیوں کے درمیان سے راستہ بناتے ہوئے گزری اور پھر اس کی رفتار تیز ہوگئی۔
ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک عمارت سے واقعے کا کچھ حصہ دیکھا کہ کار نے تیزی سے آئی اور ہجوم میں موجود کئی لوگوں کو ٹکر ما ر دی۔
ہجوم میں شامل افراد وِرڈی پبلک سیکٹر ورکرز یونین کی طرف سے منعقدہ ہڑتال میں شریک تھے، جس کے رہنما فرینک ورنیکے نے صدمے کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
یہ واقعہ سیکورٹی کانفرنس کے مقام سے تقریباً 1.5 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔
واضح رہے کہ 23 جنوری 2025 کو جرمنی میں چاقو بردار شخص نے حملہ کرکے دو سالہ بچے اور ایک شخص کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد پولیس نے افغان شہری کو حملے کے شبے میں حراست میں لے لیا تھا۔
اس سے قبل 24 اگست 2024 کو جرمنی کے شہر سولنگن میں ایک تہوار کے دوران چاقو کے حملے میں 3 افراد ہلاک اور 4 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔