• KHI: Fajr 5:06am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:29am Sunrise 5:54am
  • KHI: Fajr 5:06am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:29am Sunrise 5:54am

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نئے سربراہ کے حلف سے دور، وکلا کا تحریک چلانے کا انتباہ

شائع February 15, 2025
وکلا کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کو جسٹس محسن اختر کیانی کی ترقی روکنے کے منصوبے کے تحت تعینات کیا گیا
— فوٹو: اے پی پی
وکلا کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کو جسٹس محسن اختر کیانی کی ترقی روکنے کے منصوبے کے تحت تعینات کیا گیا — فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، وفاقی دارالحکومت کی وکلا تنظیموں نے جسٹس ڈوگر کی بطور قائم مقام چیف جسٹس تعیناتی کو بھی مسترد کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے ایوان صدر میں جسٹس محمد سرفراز ڈوگر سے حلف لیا۔

تقریب میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام ججز کو مدعو کیا گیا تھا، لیکن ان میں سے 5 جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے شرکت نہیں کی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے سپریم کورٹ کے نئے ججز کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی، جو اسی روز ایوان صدر سے چند بلاکس کے فاصلے پر سپریم کورٹ کی عمارت میں ہوئی تھی۔

جب ایک صحافی نے جسٹس محسن اختر کیانی سے پوچھا کہ کیا وہ اپنے قائم مقام چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’میں یہاں آرام دہ ہوں‘۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے وکلا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب ہوئی جس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شرکت کی۔

جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ میں ترقی کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج کی حیثیت سے چیف جسٹس بننے کی دوڑ میں شامل تھے۔

تاہم لاہور ہائی کورٹ سے جسٹس محمد سرفراز ڈوگر کے تبادلے کے بعد عدالت کی سنیارٹی لسٹ میں تبدیلی کی گئی اور وہ سینئر جج بن گئے اور جسٹس محسن کیانی تیسرے نمبر پر آگئے۔

جسٹس محسن اختر کیانی عدالت کی ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں بھی اپنا عہدہ کھو بیٹھے اور انہیں خصوصی عدالتوں کے انسپکشن جج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

منگل کے روز ان ججز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو سنیارٹی لسٹ میں شامل نہ کرنے کی درخواست ارسال کی تھی۔

ججز کی جانب سے اٹھایا گیا مرکزی مسئلہ یہ تھا کہ تبادلہ کیے گئے جج کو آرٹیکل 194 کے تحت نیا حلف اٹھانے کی ضرورت ہوگی، جو انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے رکھے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 5 ججز میں شامل تھے جنہوں نے نئی سنیارٹی لسٹ کی مخالفت کی اور چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق سے شکایت کی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تبادلہ شدہ جج کو آرٹیکل 194 کے تحت نیا حلف اٹھانا پڑتا ہے جو انہیں سنیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے رکھے گا۔

جسٹس عامر فاروق نے نئی سنیارٹی لسٹ کو برقرار رکھتے ہوئے اس نمائندگی کو مسترد کردیا۔

وکلا نے تقرری مسترد کردی

اسلام آباد کی وکلا تنظیموں نے جسٹس محمد سرفراز ڈوگر کی تقرری کو مسترد کر دیا، اور متنبہ کیا ہے کہ ’ہاتھ سے منتخب ججز کی تعیناتی‘ پر حکومت کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد کے نمائندوں نے اس تقرری کو ’دراندازی‘ قرار دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے قانونی پیشے میں سخت محنت اور میرٹ کی بنیاد پر کامیابی کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کبھی بھی کسی عہدے کے لیے سفارشات نہیں مانگیں، انہوں نے قانون کے میدان میں ذاتی سفر کے بارے میں بتایا، لگن اور پیشہ ورانہ مہارت کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ قبل وکالت شروع کی تھی اور آہستہ آہستہ لگن اور قانونی مہارت کے ذریعے وہ ہائی کورٹ کے جج بن گئے۔

انہوں نے نوجوان وکلا کو مشورہ دیا کہ وہ سخت محنت کریں اور اپنے مقدمات کو مکمل طور پر تیار کریں تاکہ وہ عدالت میں اپنے دلائل مؤثر طریقے سے پیش کرسکیں۔

آئی بی سی کے رکن راجا علیم عباسی نے بھی اجتماع سے خطاب کیا اور جسٹس سرفراز ڈوگر کے تبادلے کی مخالفت کی۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ تبادلے کی مخالفت کرنے والے 5 جج درست سمت میں کھڑے ہیں۔

انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس میں ذاتی مفادات کے لیے ہیرا پھیری کی گئی اور پیش گوئی کی کہ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ مستقبل میں اس کا جائزہ لے گا۔

راجا علیم عباسی نے نشاندہی کی کہ وکلا نے احتجاج کے طور پر سپریم کورٹ کے نئے ججز کی حلف برداری کی تقریب کا بائیکاٹ کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رفعت علی آزاد نے کہا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نہیں ہیں، کیونکہ ان کا تبادلہ لاہور ہائی کورٹ سے کیا گیا ہے اور وہ ڈیپوٹیشن پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس محمد سرفراز ڈوگر کے تقرر سے نہ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی متاثر ہوئی، بلکہ 15 سینئر ججز کے حقوق بھی غصب ہوئے۔

ان کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کو جسٹس محسن اختر کیانی کی پروموشن روکنے کے منصوبے کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وکلا اسی طرح کی تحریک شروع کریں گے، جس طرح چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو برطرف کرنے کے لیے کی گئی تھی۔

سابق چیف جسٹس نے 2007 میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کے اعلان کے بعد جاری کیے گئے عبوری آئینی حکم نامے کے تحت سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025