• KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:13pm
  • KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:31pm Maghrib 6:13pm

ٹرمپ کی امریکی بیورو کریسی میں کمی کی مہم، ساڑھے 9 ہزار ملازمین برطرف

شائع February 16, 2025
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت پر 36 ہزار ارب ڈالر کا قرض ہے اور گزشتہ سال ایک ہزار 800 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔
— فائل فوٹو: رائٹرز
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت پر 36 ہزار ارب ڈالر کا قرض ہے اور گزشتہ سال ایک ہزار 800 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔ — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کی جانب سے امریکی بیوروکریسی میں کمی کی مہم پھیل گئی، جس کے نتیجے میں وفاقی زمینوں کے انتظام سے لے کر سابق فوجیوں کی دیکھ بھال تک ہر چیز سنبھالنے والے 9500 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ، توانائی، ویٹرنز افیئرز، زراعت اور صحت اور انسانی خدمات کے محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کو ایک مہم کے تحت ملازمت سے نکال دیا گیا تھا، اس ہم میں ایسے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو پروبیشنری ملازمین ہیں، جن کے پاس روزگار کا تحفظ کم ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ برطرفیاں ان 75 ہزار کارکنوں کے علاوہ ہیں، جنہوں نے ٹرمپ اور مسک کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ملازمت چھوڑنے کی پیشکش کی تھی، یہ 23 لاکھ افراد کی سویلین افرادی قوت کے تقریباً 3 فیصد کے برابر ہے۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے، اور بہت زیادہ رقم دھوکا دہی پر ضائع ہو رہی ہے، حکومت پر تقریباً 36 ہزار ارب ڈالر کا قرض ہے اور گزشتہ سال اسے ایک ہزار 800 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔

ٹرمپ کے مطابق اصلاحات کی ضرورت پر دو طرفہ اتفاق رائے ہے، تاہم کانگریس میں موجود ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ وفاقی اخراجات پر مقننہ کے آئینی اختیار میں دخل اندازی کر رہے ہیں، جب کہ ان کے ساتھی ریپبلکنز جو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت میں ہیں، نے بڑے پیمانے پر ان اقدامات کی حمایت کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسک کی کوششوں کی رفتار اور وسعت نے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف سوسی ویلز سمیت ٹرمپ کے کچھ معاونین میں ہم آہنگی کے فقدان پر مایوسی پیدا کردی ہے۔

ملازمتوں میں کٹوتی کے علاوہ، ٹرمپ اور مسک نے کیریئر ملازمین کے لیے سول سروس کے تحفظ کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، جس نے زیادہ تر امریکیوں کو منجمد کر دیا ہے۔

غیر ملکی امداد اور کچھ سرکاری ایجنسیوں، جیسے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو (سی ایف پی بی) کو تقریباً مکمل طور پر بند کرنے کی کوشش کی۔

ملازمتوں میں کٹوتی سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں کام کرنے والے تقریباً آدھے ملازمین اور دیگر کو زبردستی نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔

امریکی فاریسٹ سروس نے حال ہی میں بھرتی کیے گئے 3 ہزار 400 ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ نیشنل پارک سروس تقریباً ایک ہزار ملازمین کو برطرف کر رہی ہے۔

ٹیکس جمع کرنے والی انٹرنل ریونیو سروس اگلے ہفتے ہزاروں کارکنوں کو برطرف کرنے کی تیاری کر رہی ہے، اس معاملے سے واقف 2 افراد کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکیوں کی انکم ٹیکس جمع کرانے کی 15 اپریل کی ڈیڈ لائن سے پہلے وسائل کو دبا سکتا ہے۔

اخراجات میں دیگر کٹوتیوں نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ اہم خدمات خطرے میں ہیں، لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ کے ایک ماہ بعد وفاقی پروگراموں نے موسمی فائر فائٹرز کی خدمات حاصل کرنا بند کر دی ہیں، اور جنگلات سے مردہ لکڑیوں، جیسے آگ کے خطرات کو ہٹانا روک دیا ہے۔

ناقدین نے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی دوٹوک طاقت کے نقطہ نظر پر سوال اٹھایا ہے، جنہوں نے ٹرمپ کی صدارت میں غیر معمولی اثر و رسوخ حاصل کرلیا ہے۔

وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے مسک کے نام نہاد سرکاری کارکردگی کے محکمے کا موازنہ مالیاتی آڈٹ سے کیا۔

انہوں نے فاکس بزنس نیٹ ورک کو بتایا کہ یہ سنجیدہ لوگ ہیں، اور وہ ایک ایجنسی سے دوسری ایجنسی جا رہے ہیں، آڈٹ کر رہے ہیں، بہترین طریقوں کی تلاش کر رہے ہیں۔

بجٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسک اپنی ڈی او جی ای مہم کو سنبھالنے کے لیے حکومت کا بہت کم تجربہ رکھنے والے نوجوان انجینئرز پر انحصار کر رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان کی ابتدائی کٹوتی اخراجات کو کم کرنے کے بجائے نظریے کی وجہ سے کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025