سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار صوبوں کے پاس ہونا چاہیے، کلیکشن بہتر ہوگی، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے صارف کے قریب ہیں اس لیے سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار صوبوں کے پاس ہونا چاہیے، اس سے کلیکشن بہتر ہوگی۔
کراچی میں این ایف سی ایوارڈ کے وفد سے ملاقات میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ 2008 سے پیپلز پارٹی کا موقف رہا ہے کہ سیلز ٹیکس مکمل طور پر صوبوں کو ریکوری کے لیے دیا جائے، صوبے صارف کے قریب ہیں اس لیے کلیکشن بہتر ہوگی، پاکستان میں 90 فیصد ٹیکسز مرکزی سطح پر جمع ہوتے ہیں، صرف 10 فیصد ٹیکسز صوبے خود اکٹھے کرتے ہیں، وفاقی سطح پر کلیکشن کی وجہ سے صوبے وفاق پر انحصار کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ این ایف سی ایک آئینی ادارہ ہے جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا تعین کرتا ہے، صدر پاکستان آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت ہر 5 سال بعد این ایف سی تشکیل دیتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں 2 قسم کے مالیاتی عدم توازن موجود ہیں ایک عمودی عدم توازن، دوسرا افقی عدم توازن ہے، 1947 سے پہلے برطانوی ہندوستان میں 1935 کے ایکٹ کے تحت میئر ایوارڈ کے ذریعے وسائل کی تقسیم کی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کے بعد پہلا این ایف سی ایوارڈا نیس سو اکیاون میں تیار کیا گیا جو ریئزمین ایوارڈ کے نام سے مشہور تھا،1971 سے پہلے وسائل کی تقسیم جی ڈی پی کارکردگی اور ٹیکس وصولی کی بنیاد پر ہوتی تھی، جبکہ آبادی کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ 1971 کے بعد سے چھٹے این ایف سی ایوارڈ تک آبادی وسائل کی تقسیم کا بنیادی معیار رہا، ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں پہلی بار وسائل کی تقسیم کے لیے مختلف معیارات اپنائے گئے۔