آفاق احمد نے آڈیو کے ذریعے کارکنوں کو اکسانے کی کوشش کی، تفتیشی افسر کا انکشاف
کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں اشتعال پھیلانے اور جلاؤو گھیراؤ کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران پولیس نے مہاجر قومی موومنٹ کے چئیرمین آفاق احمد کے خلاف آڈیو موصول ہونے کا انکشاف کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، تفتیشی افسر نے بتایا کہ آفاق احمد نے آڈیو میسج کے ذریعے کارکنان کو اکسانے کی کوشش کی۔
تفتیشی افسر نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ آفاق احمد نے آڈیو میسج کے ذریعے کارکنان کو اکسانے کی کوشش کی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج ہوئے 6 روز گزر گئے، اب تک چالان پیش کیوں نہیں کیا؟۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کی ایک آڈیو موصول ہوئی ہے، جس میں وہ کارکنوں کو اکسارہے ہیں، عدالت نے پولیس سے آئندہ سماعت پر مقدمہ کا چالان طلب کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو کا فرانزک کرواکر رپورٹ پیش کی جائے۔
آفاق احمد کے وکیل عامر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں، چالان پیش ہونے میں وقت لگ جائے گا، میرے مؤکل کے خلاف سیاسی رنجش کی بنیاد پر مقدمہ بنایا گیا ہے، آفاق احمد کی درخواست ضمانت منظور کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے آفاق احمد کی درخواست ضمانت کی مزید سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔
کیس کا پس منظر
کراچی میں ہیوی ٹریفک، بالخصوص ڈمپرز کے ذریعے حادثات کے بعد مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے ایک پریس کانفرنس میں انتباہ کیا تھا کہ شہر میں ہیوی ٹریفک کو دن کے اوقات میں آنے سے نہ روکا گیا، تو کراچی کے عوام جانتے ہیں کہ کس طرح انہیں روکنا ہے، اس بیان کے اگلے ہی روز لانڈھی اور کورنگی میں 3 سے 4 ٹرک جلا دیے گئے تھے۔
بعد ازاں ڈمپرز اونرز ایسوسی ایشن کے سربراہ لیاقت محسود نے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلائی گئی گاڑیوں میں قیمتی سامان موجود تھا، انہوں نے ہیوی گاڑیاں کھڑی کرکے نیشنل ہائی وے پر دھرنا بھی دے دیا تھا۔
اس تمام صورت حال کے بعد سندھ پولیس حرکت میں آئی، اور اگلے ہی روز آفاق احمد کو پریس کانفرنس کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں آفاق احمد کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، لاوا پک رہا ہے، صورت حال کو قابو نہ کیا گیا تو کراچی کے حالات 1985 سے زیادہ خراب ہوسکتے ہیں۔