افریقہ-1 سب میرین کیبل آج پی ٹی سی ایل کے لینڈنگ اسٹیشن سے منسلک ہوجائے گی
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے ایک نئی زیر سمندر فائبر آپٹک کیبل کا اعلان کیا ہے، جو 2026 تک آن لائن ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بھیجے گئے نوٹس میں کمپنی نے کہا ہے کہ افریقہ-1 سب میرین کیبل آج (ہفتہ کو) کراچی سی ویو میں پی ٹی سی ایل کے لینڈنگ اسٹیشن سے منسلک ہوگی۔
نومبر 2020 میں منظور ہونے والے 5 کروڑ 95 لاکھ ڈالر کے اس منصوبے کو اختتامی صارفین کے لیے آپریشنل ہونے میں مزید ایک سال لگے گا۔
یہ اقدام متحدہ عرب امارات، یورپ اور افریقہ کے درمیان رابطے کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں راستے کے ساتھ متعدد لینڈنگ اسٹیشن شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق لینڈنگ کے بعد کیبل کو آپریشنل بنانے کے لیے ملک کے اندر ضروری انٹرنیٹ انفرااسٹرکچر تیار کرنے میں تقریباً ایک سال کا مزید وقت لگے گا۔ اس میں مختلف آلات کی تنصیب اور معاون سہولیات کی تعمیر شامل ہے۔
پی ٹی سی ایل کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ منصوبہ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہوجائے گا۔
یہ کئی ماہ میں پاکستان میں اترنے والی دوسری کیبل ہے۔
اس سے قبل دسمبر میں ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس نے افریقہ 2 کیبل کو کراچی میں اپنے لینڈنگ اسٹیشن سے منسلک کیا تھا، توقع ہے کہ یہ بھی اگلے سال تک آن لائن ہوجائے گی۔
اس وقت 13 ٹی پی بی کی صلاحیت کی حامل 6 کیبلز پاکستان میں انٹرنیٹ لارہی ہیں، جن میں اے اے ای ون، ایس ایم ڈبلیو فور اور آئی ایم ای ڈبلیو ای شامل ہیں، ایس ایم ڈبلیو -5 اور ٹی ڈبلیو اے -1 ، ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔
سائبر انٹرنیٹ سروسز چھٹی کیبل چلاتی ہے جس کا نام ’پاکستان اینڈ ایسٹ افریقہ کنیکٹنگ یورپ‘ (پیس) ہے۔
آئی ٹی ماہرین کے مطابق نئی کیبل کو منسلک کرنا پاکستان کے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی نیاٹیل کے سی ای او و شریک بانی وہاج السراج نے کہا کہ اضافی صلاحیت کے ساتھ پاکستان کو ہول سیل انٹرنیٹ بینڈوتھ کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت میں ایک ہزار ایم بی پی ایس ریٹیل براڈ بینڈ تقریباً 13 ہزار روپے ماہانہ پر فروخت ہوتا ہے، جب کہ پاکستان میں اس کی قیمت کم از کم 10 گنا زیادہ ہے۔
ایک اور ماہر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حکومت کو اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ جائز انٹرنیٹ ٹریفک میں کوئی خلل نہ پڑے۔
انہوں نے حال ہی میں نصب کردہ قومی فائر وال کا حوالہ دیا جس کے نتیجے میں بجلی کی بندش اور انٹرنیٹ سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے محمد عمیر نظام نے کہا کہ جنوری 2025 تک پاکستان موبائل انٹرنیٹ اسپیڈ میں عالمی سطح پر 98 ویں نمبر پر رہی، جس کی اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 34.78 ایم بی پی ایس ہے، اور پاکستان فکسڈ براڈ بینڈ اسپیڈ میں 144ویں نمبر پر ہے، جس کی اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 26.33 ایم بی پی ایس ہے۔
یہ اعداد و شمار عالمی اوسط سے کم ہیں جو بہتر رابطے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
عمیر نظام کے مطابق بینڈوتھ میں اضافہ، تاخیر میں کمی اور ان نئی کیبلز سے زیادہ سے زیادہ اضافے سے پاکستان کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں نمایاں بہتری آئے گی اور معیشت کو سہارا ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس صلاحیت کو پوری طرح سے بروئے کار لانے کے لیے ٹیکس کو معقول بنانے، کاروبار کرنے میں آسانی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) برآمدات کے لیے ہدف شدہ مراعات جیسے پالیسی اقدامات ضروری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی برآمدات پہلے ہی 3.2 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں، اور ان اقدامات سے 15 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔