فافن نے پاکستان کے انتخابات کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے پاکستان کے انتخابات کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی۔
فافن نے ’ری پرزنٹیشن اِن پاکستان الیکشن (2002-2024)‘ کے نام سے رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے انتخابی نتائج گزشتہ دو دہائیوں میں کسی بہتری کی جانب گامزن نہیں ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے قومی اور صوبائی اسمبلیاں ایک چوتھائی سے بھی کم رجسٹرڈ ووٹرز اور نصف ڈالے گئے ووٹوں کے مینڈیٹ سے منتخب ہو رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2002 سے 2024 تک ہونے والے 5 عام انتخابات میں نمائندگی کا خلا برقرار رہا، 2002 کی قومی اسمبلی کو 20 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز اور 47 فیصد ڈالے گئے ووٹوں کی حمایت حاصل تھی۔
فافن کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ 2008 کی اسمبلی کو 22 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز اور 50 فیصد ڈالے گئے ووٹوں کی تائید حاصل ہوئی، 2013، 2018 اور 2024 کی اسمبلیاں 26 فیصد، 22 فیصد، اور 21 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز کی نمائندگی کرتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2013 ، 2018 اور 2024 کی اسمبلیاں 48 فیصد، 43 فیصد، اور 45 فیصد ڈالے گئے ووٹوں کی نمائندگی کرتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 2024 کے عام انتخابات میں 265 میں سے کسی بھی حلقے سے کوئی امیدوار اکثریتی رجسٹرڈ ووٹرز کی حمایت حاصل نہیں کر سکا، 2024 میں تقریباً تین چوتھائی حلقے یعنی 202 میں کامیاب امیدواروں کو 25 فیصد سے بھی کم رجسٹرڈ ووٹرز کی حمایت حاصل تھی۔
فافن کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ 2024 میں 63 حلقوں میں کامیاب امیدواروں کو 25 سے 50 فیصد ووٹرز کی حمایت ملی، 2024 میں ڈالے گئے ووٹوں کے تناسب سے صرف 69 حلقوں میں کامیاب امیدواروں نے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
جاری رپورٹ کے مطابق 2024 میں 196 حلقوں میں کامیاب امیدواروں کو نصف سے کم ووٹ حاصل ہوئے، 2024 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلیوں میں صرف دو حلقے ایسے تھے، جہاں کامیاب امیدواروں نے 50 فیصد سے زائد رجسٹرڈ ووٹ حاصل کیے۔
فافن کے مطابق 2024 میں صوبائی اسمبلیوں میں زیادہ تر 499 صوبائی حلقوں میں کامیاب امیدواروں کو 25 فیصد سے کم رجسٹرڈ ووٹرز کی حمایت ملی، 2024 میں صرف 107 صوبائی حلقوں میں کامیاب امیدواروں نے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان ووٹرز کی زیادہ شمولیت اور مزید نمائندہ انتخابی نتائج کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات پر غور کرے۔