6، 8 کھلاڑیوں کا ٹولہ گروپنگ کرتا ہے، ٹیم میں پرچیاں چلتی ہیں، احمد شہزاد پھٹ پڑے
سابق کرکٹر احمد شہزاد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھارت کے ہاتھوں رسوا کن شکست پر پھٹ پڑے، کہتے ہیں 6، 8 کھلاڑیوں کا ٹولہ گروپنگ کرتا ہے، انہیں کپتانی کا نشہ ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں میرٹ کا قتل عام ہورہا ہے، قومی ٹیم میں پرچیاں چلتی ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’ہنسنا منع ہے‘ میں میزبان تابش ہاشمی نے سوال کیا کہ میچ میں 280، 290 رنز بنانے تھے، مانتے تھے قومی ٹیم میں ہٹر نہیں ہے لیکن اتنا اسکور بنانے کے لیے ہٹرز کی ضرورت بھی نہیں تھی، سنگل ڈبل کا گیم تھا جو کہ کرکٹ کی بنیادی ضرورت ہے، اگر آپ کی ٹیم یہ بھی نہیں کرپاتی تو پھر یہ کھلاڑی خود کو پروفیشنل کہہ سکتے ہیں؟
تابش ہاشمی کے اس سوال پر احمد شہزاد پھٹ پڑے، انہوں نے کہا کہ ’میں پہلے بھی بولتا رہا ہوں کہ یہ 6، 8 کھلاڑیوں کا ٹولہ ہے جو گروپنگ کرتا ہے، انہیں کپتانی کا نشہ ہے، یہ وہ کھلاڑی ہیں جو نوجوانوں کو آنے نہیں دیتے، یہی عوام مجھے کہتے تھے کہ آپ بابر اعظم یا اس ٹیم کے اتنے مخالف کیوں ہیں؟‘
احمد شہزاد نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’آپ سوچ سکتے ہیں کہ میں 20 سال سے اس ٹیم کا حصہ ہوں اور اپنے ملک کی برائی چاہوں گا؟ میں ایسا نہیں کرسکتا، اگر میں 34 سال کی عمر میں کرکٹ سے سائیڈ لے کر بیٹھ گیا ہوں تو اس کی کوئی وجہ تھی، وجہ یہ تھی کہ نیچے میرٹ کا قتل عام ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ پاکستان ٹیم کو ایک طرف رکھیں، آپ ڈومیسٹک میں جاکر دیکھیں کہ غریب کے بچوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ اتنے اچھے اور پروفیشنل کھلاڑی موجود ہیں لیکن ان کے پاس کوئی سفارش نہیں ہے، وہ جو لوگ بولتے ہیں نہ کہ انٹرنیشنل ٹیم میں پرچیاں نہیں چلتیں؟ چلتی ہیں پرچیاں، ہم نے دیکھی ہیں، ہمیں سب پتا ہے، کہتے ہیں سلوشن بتائیں، سلوشن بتا بتا کر مر گئے ہیں، آپ لوگ کسی کی سنتے ہیں؟‘
احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ’چیئرمین کرکٹ بورڈ آئے، انہوں نے بولا ٹیم میں سرجری ہوگی، کون سی سرجری؟‘ انہوں نے اپنی بات جاری رکھی اور پروگرام میں شریک فاسٹ باؤلر محمد عامر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بیٹھی سرجری، انہیں منصوبہ بندی کے ذریعے لایا گیا کہ ورلڈکپ میں شکست کے بعد سارا ملبہ 2 کھلاڑیوں پر ڈال کر انہیں سائیڈ پر کردیا اور ایک سلیکٹر کو نکال دیا، اس کی بھی تنخواہ نہیں روکی، یہ منصوبہ بندی تھی‘۔
کرکٹر کا مزید کہنا تھا کہ ’جو مینٹورز آپ لے کر آئے ہیں انہیں ٹی وی پر بٹھا دیا ہے، 50، 50 لاکھ روپے آپ سے تنخواہ لے رہے ہیں، وہ سچ بولیں گے؟ آپ پر تنقید کریں گے، ایسا ہو ہی نہیں سکتا، یہ کارکردگی ہمارے لیے نئی نہیں تھی، کہتے ہیں سپورٹ کریں، کتنی سپورٹ کریں؟ سپورٹ کر کرکے مرجائیں، ہم نے لوگوں سے حقیقت چھپائی، ہم نے کہا یہ ٹیم کرے گی مگر آپ پہلے 2 میچ نہیں برداشت کرسکے، یہ اسکل لیول ہے، یہ اس ٹیم کی سچائی ہے، ہم کوئی پاگل نہیں ہیں کہ اپنے لوگوں اور اپنے ہی ملک کی برائی کریں‘۔
احمد شہزاد نے کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے ٹیم میں گروپنگ کی، انہوں نے وہ ساری حرکتیں کیں جو ٹیم کا ماحول خراب کرسکتی ہیں، انہیں کپتانی کا نشہ ہے، یہ لڑائیاں کرتے ہیں، جب یہ چیزیں ٹیم میں آجاتی ہیں تو پھر وہ نہیں نکلتیں، بلآخر ان کھلاڑیوں کو باہر کرنا ہوتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’حالیہ ورلڈکپ میں جب کوالیفائی نہیں کرپائے، اتنی تنقید ہوئی تو ہمیں بولا گیا کہ آگے 6 ماہ بعد چیمپئنز ٹرافی ہے کیسے ٹیم بنائیں گے، آپ تو یہیں سے ہارنے کے لیے چلے تھے، اب آپ کیا کریں گے؟ اب بھی احتساب کریں گے یا نہیں؟ اب بھی سچ بولیں گے یا نہیں؟ اب بھی سرجری کریں گے یا نہیں؟ اگر اوزار نہیں ہیں تو ہمیں کہہ دیں ہم اوزار دے دیں گے، باتوں سے کچھ نہیں ہونا‘۔
سابق کرکٹر نے واضح کیا کہ ’ہمارے لیے سب قابل عزت ہیں، ہم کسی کی نیت پر شک نہیں کرتے، شاید لوگ اچھا کام کرنا چاہتے ہیں، مگر وہ اپنے ساتھ جن لوگوں کو لے کر آئے ہیں وہ 10، 12 لوگوں کی ایک لڑی ہے، وہ سارے ہی ایک جیسے ہیں، لڑی سے باہر چیک کریں کہ وہ لوگ ہیں کیا؟ انہوں نے ملک کے ساتھ اچھا کیا ہے یا برا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’ٹی وی پر پی آر چلوا کر تاثر ہم بھی بنوا سکتے ہیں، لیکن حقیقت کچھ اور ہے، سارے ایسے ہی لوگوں کو لائے جارہے ہیں، ملک کی پروا اور اس سے پیار کرنے والے آپ کے سسٹم میں ہیں ہی نہیں، وہ کہتے ہیں میں ٹی وی پر بیٹھ کر تنقید کرنے والوں کی نہیں سنوں گا، آپ ہماری سنیں نہ سنیں، عوام ہمارا بیانیہ سمجھ چکی ہے، ہم کامیاب ہورہے ہیں‘۔
سابق کرکٹر نے مزید کہا کہ ’ہم آپ کی سچائی دنیا کے سامنے لائیں گے جب تک کہ ہم محسوس نہیں کرتے کہ آپ صحیح سمت میں جارہے ہیں، آپ اگر صحیح رستے پر چلیں گے تو ہمیں فون کرانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی، ہم خود آپ کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے کہ آپ صحیح سمت میں جارہے ہیں، آپ نوجوانوں کو آگے لارہے ہیں، آپ ڈومیسٹک کرکٹ کے کھانچے بند کرا رہے ہیں اور میرٹ کو قائم کر رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت نے آپ کو پچھاڑ کر رکھ دیا ہے، آپ کے چائنا کے سپراسٹارز صحیح سپر اسٹارز سے لڑے ہیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا، لیکن اس ملک میں معذرتیں ختم نہیں ہوتیں، کوئی بندہ نہیں کہتا کہ میری غلطی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فہیم اشرف کو کھلانا نہیں تھا تو لے کر کیوں گئے تھے؟ اسپنر ڈال لو آپ کے کام آجائے گا، بابر کو اوپر کروادیا نا؟ عجیب حرکتیں، کھیلنے والے بھی ایسے، کھلانے والے بھی ایسے، جو عہدوں پر بیٹھے ہیں وہ بھی ایسے، پاکستان میں ایک اسپورٹس کرکٹ ہی رہ گیا تھا، آج اس کا بھی جنازہ نکال دیا ہے، دو ایونٹ ہوگئے ہیں، آپ کی ٹیم کوالیفائی نہیں کر پائی، میں نے پاکستانی ٹیم کی اس سے بری حالت نہیں دیکھی، جو لوگ آپ کا دفاع کر رہے ہیں، انہوں نے ہی پاکستان کرکٹ کا بیڑا غرق کیا ہے، ہمارا منہ مت کھلوائیے‘۔
احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ’خدارا! آئیے پریس کانفرنس کیجیے، بتائیے کہ ان 6 کھلاڑیوں میں کیا کیا خامیاں تھیں، انہوں نے پاکستان کو کس کس طرح نقصان پہنچایا ہے، اور ان غریبوں کے بچوں کو موقع دیں جو اپنے چانس کے لیے مر رہے ہیں، آپ 7 ایونٹس میں ان کھلاڑیوں سے وہ چیز نہیں نکلوا پائے جو آپ چاہ رہے تھے، آپ نوجوانوں کو چانس دیں، میں وعدہ کرتا ہوں وہ 2 ایونٹس کے اندر پاکستان کو جتوائیں گے‘۔