پاکستان چیمپئنز ٹرافی کی دوڑ سے باہر ہوگیا
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کا سفر شروع ہوتے ہی اختتام پذیر ہوگیا اور ٹورنامنٹ میں مسلسل دو شکستوں کے ساتھ چھٹے روز ہی پاکستان کا سفر تمام ہوگیا۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں نیوزی لینڈ نے بنگلہ دیش کو 5 وکٹوں سے شکست دی جس کے بعد پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں جب کہ پاکستان کے ساتھ بنگلادیش بھی چیمپئنز ٹرافی کے اگلے مرحلے سے باہر ہوگیا۔
یوں، گروپ اے سے بھارت اور نیوزی لینڈ نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا، بھارت نے گزشتہ روز یکطرفہ مقابلے کے بعد پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تھی۔
نیوزی لینڈ نے ایونٹ کے افتتاحی میچ میں پاکستان کو شکست دی جب کہ آج بنگلہ دیش کو شکست دے کر مسلسل دوسرے میچ میں فتح حاصل کی جب کہ بھارت نے بھی اپنے پہلے میچ میں بنگلہ دیش کو شکست دی تھی۔
دوسری جانب، چیمپینزٹرافی کے لیے پاکستان کی تیاریوں کی قلعی کھل گئی، ابتدائی دونوں میچز میں قومی ٹیم کی بیٹنگ چلی، نہ بولنگ جب کہ فیلڈرز بھی کیچ نہیں پکڑسکے۔
مجموعی طور پر پاکستانی کھلاڑیوں کی آئی سی سی ایونٹ میں کارکردگی صفر رہی، ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ سے شکست ہوئی اور پھر دبئی میں بھارت کے ہاتھوں ایک بار پھر رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
حیران کن طور پر، چیمپئنز ٹرافی سے قبل سہ فریقی سیریز میں جنوبی افریقہ کے خلاف قومی ٹیم نے ون ڈے کرکٹ کا اپنا سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا، تاہم اسی سیریز میں شامل نیوزی لینڈ کے خلاف کھلاڑی کچھ بھی ’لرن‘ نہ کرسکے اور کیویز کے خلاف مسلسل 3 شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی بدترین کارکردگی پر نہ صرف شائقین کرکٹ بلکہ سابق کھلاڑی بھی شدید تنقید کررہے ہیں اور سب کا یہی مطالبہ ہے کہ اس ٹیم کو اب تبدیل کیا جائے اور نوجوانوں کو موقع دیا جائے۔
دبئی اسٹیڈیم کے باہر گفتگو کے دوران ایک پاکستانی کا کہنا تھا کہ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے پیس اٹیک کی وجہ سے مشہور رہا ہے لیکن اس وقت ہمارے پاس جو پیس اٹیک تھا وہ کسی کام کا نہیں، شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف کسی کام کے نہیں رہے، ان کی جگہ نئے کھلاڑیوں کو لایا جائے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈری فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے ایک اسپورٹس چینل پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کافی وقت سے ہم انہیں کھلاڑیوں سے وائٹ بال میں ہارتے آرہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ سخت اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔
وسیم اکرم نے مزید کہا کہ ہمیں نئے اور نڈر کھلاڑیوں کو مواقع دینے ہوں گے، اس کے لیے آپ کو 5 سے 6 کھلاڑیوں کو تبدیل کرنا پڑے یا پھر آپ 6 ماہ ہارتے رہیں لیکن یہ کرلیں، اگر آپ 2026 کے ٹی20 ورلڈکپ کے لیے ٹیم تیار کرنا چاہتے ہیں تو ابھی سے تیاری کریں۔
سابق ٹیسٹ اوپنر احمد شہزاد نے کہا کہ 6، 8 کھلاڑیوں کا ٹولہ گروپنگ کرتا ہے، انہیں کپتانی کا نشہ ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں میرٹ کا قتل عام ہورہا ہے، قومی ٹیم میں پرچیاں چلتی ہیں۔
احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ’چیئرمین کرکٹ بورڈ آئے، انہوں نے بولا ٹیم میں سرجری ہوگی، کون سی سرجری؟‘ منصوبہ بندی کے تحت ورلڈکپ میں شکست کے بعد سارا ملبہ 2 کھلاڑیوں پر ڈال کر انہیں سائیڈ پر کردیا اور ایک سلیکٹر کو نکال دیا، اس کی بھی تنخواہ نہیں روکی، یہ منصوبہ بندی تھی’۔